سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
اس کواتنی اﷲ تعالیٰ کی محبت ملے گی۔ محبت کلی مشکک ہے ۔ حضرت صدیق اکبررضی اللہ عنہ کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سب سے زیادہ محبت تھی اس لیے اﷲتعالیٰ کی محبت بھی ان کو سب سے زیادہ حاصل تھی ۔ حدیث میں متجالسین کو مؤخر کیا،کیوں کہ جلوس کانفع محبت کے بعد ہوتا ہے ورنہ منافقین بھی بیٹھے رہتے تھے، لیکن نفع نہ ہوتاتھا پھر متباذلین فرمایا کہ معیشت کا بھی انتظام رکھو اور آناجانارکھو یہ شریعت کی حدود میں صوفی کو پابند کیاگیا ہے ۔ میرے شیخ فرماتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا: الۡاٰمِرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ النَّاہُوۡنَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ وَ الۡحٰفِظُوۡنَ لِحُدُوۡدِ اللہِ؎ ترجمہ: نیک باتوں کی تعلیم کرنے والے اوربری باتوں سے باز رکھنے والے اور اﷲتعالیٰ کی حدود کاخیال رکھنے والے۔ لہٰذا امر ونہی حدودِ شریعت میں کرے،یہ خاص تبلیغ کاحکم ہے اورحدودالٰہی عالم بتلائے گا کیوں کہ ارشادِ ربانی ہے:فَسۡـَٔلُوۡۤا اَہۡلَ الذِّکۡرِ اِنۡ کُنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ ؎ ترجمہ: سواگر تم کو علم نہیں،تو(دوسرے)اہلِ علم سے پوچھ دیکھو۔ تو اس آیت میں بالاجماع اہلِ ذکر سے علماء مراد ہیں ۔میرے شیخ فرماتے تھے کہ علماء کو اہل ذکر اس لیے کہا کہ علماء بھی ذکر اذکار کریں کسی اہل اﷲ کے مشورے سے ۔ ملاعلی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ایک روایت میںمُتَحَابُّوْنَ بِجَلَالِیْ ای قَیَّدَ اللہُ مُحَبَّتَہٗ بِجَلَالِہٖ لِاَنَّہٗ مُنْزَھُوْنَ عَنْ شَائِبَۃِالْھَوٰی وَ النَّفْسِ؎ میرے جلال کی وجہ سے آپس میں محبت کرتے ہیں یعنی اﷲ تعالیٰ نے اس محبت کواپنے جلال کے ساتھ مقید فرمایاکیوں کہ وہ لوگ اس محبت میں نفسانی خواہشات ------------------------------