سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
ہوا جس پریہ فیصلہ ہواکہ کل صبح جوسب سے پہلے حرم میں داخل ہوگا وہ اس بات کا فیصلہ کرے گا۔ اگلے دن جب قریش حرم میں پہنچے تونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وہاں موجو د تھے توسب نے یک زبان کہا ھٰذَا الْاَمِیْنُ رَضَیْنَاہُ کہ ہم ان پرراضی ہیں، توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے خوبصورت فیصلہ فرمایاکہ حجراسود کو ایک چادر میں رکھا اورقبائل کے سرداروں سے اس کے کونے پکڑنے کافرمایا،جب انہوں نے حجراسود کو اوپراٹھایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اپنے دست مبارک سے مطلوبہ جگہ نصب فرمایا۔اس طرح یہ فتنہ ختم ہوا ۔ لیکن اس تعمیر میں دو کام ایسے کیے گئے جوآپ صلی اللہ علیہ وسلم کوپسند نہیں تھے۔ایک تودروازہ بہت بلند کردیاگیا جس سے بغیرسیڑھی کے داخلہ ممکن نہیں تھا اورنہ ہرآدمی داخل ہوسکتاتھا اوردوسرا حطیم کوکعبہ سے نکال دیاگیا جبکہ وہ خانہ کعبہ کاحصہ تھا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے بعد بھی اس تعمیر میں کوئی تبدیلی نہیں کی تاکہ نئے نئے مسلمان ہونے والے وسوسے اوروہم کا شکار نہ ہوں۔ ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا سے فرمایااگر تیری قوم کازمانہ جاہلیت کے قریب نہ ہوتا اور مجھے ان کے انکار اورباہمی تصادم کاخوف نہ ہوتا، تو میں اس حصہ کو ضرور بیت اﷲ میں داخل کردیتا اوراس کادروازہ زمین کے برابر بنادیتا، بلکہ اس کے دودروازے ایک مشرق اورایک مغرب میں بنادیتا جس سے ہرآدمی بیت اﷲ شریف میں داخل ہونے کی سعادت سے بسہولت شرف بار ہوسکتا۔؎ حضرت سیدنا امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کے انتقال کے بعد جن چند صحابہ رضی اللہ عنہم نے یزید کی بیعت سے انکار کیاتھا،ان میں حضرت عبداﷲ بن زبیر رضی اﷲعنہ بھی تھے۔حضرت عبداﷲ بن زبیررضی اللہ عنہ نے مکہ شریف میں آکر پناہ لی،وہاں کے لوگوں نے آپ کے دست پربیعت کرکے آپ کوخلیفہ مقرر کردیا، توآپ نے حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی خواہش پرعمل کرتے ہوئے خانہ کعبہ کو حضرت ------------------------------