پیش کرنے کی دیانتدارانہ کوشش کی ہے اور ہم نے اپنے دعوے کو ثابت کرنے کے لئے دلائل میں مرزاقادیانی اور اکابر مرزائیت کے اقوال معہ حوالہ پیش کئے ہیں تاکہ کسی کو انکار وروگردانی کی گنجائش اور فرار کی جگہ ہی نہ ملے۔ گو اس طرح افتتاحیہ طویل تو ہوگیا ہے۔ جس کے لئے ہم حضرات قارئین سے معذرت خواہ ہیں… لیکن ہمارا کیس مضبوط اور ناقابل تردید ہوگیا ہے۔ اچھا لیجئے! ذرا ہمارے اس دعویٰ کی جو بظاہر ایک الزام واتہام نظر آتا ہے… تصدیق میں حضرت خلیفۃ المسیح مصلح موعود میاں صاحب مرزابشیرالدین محمود احمد کے الہامی ارشادات سن لیجئے۔
فسادات مارچ ۱۹۴۷ء کے بعد ۳؍اپریل کو مجلس عرفان میں میاں محمود احمد صاحب نے ارشاد فرمایا: ’’جہاں تک میں نے ان پیش گوئیوں پر نظر دوڑائی ہے جو مسیح موعود علیہ السلام کے متعلق ہیں اور جہاں تک اﷲتعالیٰ کے اس فعل پر جو مسیح موعود علیہ السلام کی بعثت سے وابستہ ہے غور کیا ہے۔ میں اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ ہندوستان میں ہمیں دوسری اقوام کے ساتھ مل جل کر رہنا چاہئے اور ہندوؤں اور عیسائیوں کے ساتھ مشارکت رکھنی چاہئے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی وہ پیش گوئیاں جو ہندوؤں کے متعلق ہیں اسی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ مثلاً جے سنگھ بہادر، مرزاغلام احمد کی جے اور اے رودرگوپال تیری مہماگیتا میں لکھی ہے… اس لئے ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ ہندو مسلم سوال اٹھ جائے اور ساری قومیں شیروشکر ہوکر رہیں تاکہ ملک کے حصے بخرے نہ ہوں۔ بے شک یہ مشکل کام ہے۔ مگر اس کے نتائج بھی بہت شاندار ہوں گے اور اﷲتعالیٰ چاہتا ہے کہ ساری قومیں متحد ہوں… بہرحال ہم چاہتے ہیں کہ اکھنڈ ہندوستان بنے اور ساری قومیں باہم شیروشکر ہوکر رہیں۔‘‘ (الفضل قادیان مورخہ ۵؍اپریل ۱۹۴۷ئ)
پاکستان کی پیٹھ میں چھرا، اگر پاکستان بن گیا تو ہم اسے جلد مٹادیں گے
پھر اسی پربس نہیں اور مسیح موعود (مرزاقادیانی) کے الہامات اور اﷲتعالیٰ کی مشیت کے پیش نظر اسی پر بس ہونی بھی نہیں چاہئے۔ بلکہ مسیح موعود (مرزاقادیانی) کی بعثت کے منشاء اور اﷲتعالیٰ کی مشیت کے خلاف بوڑھے قائداعظم کی ہمت وقوت اور ان کی غلط۱؎ اور فضول قیادت میں
۱؎ ’’ہندو مانیں نہ مانیں مسلمان مانیں نہ مانیں، انگریزمانیں نہ مانیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ اﷲتعالیٰ جس نے احمدیت (فتنہ مرزائیت) کو قائم کیا ہے وہ جانتا ہے کہ اب سوائے احمدیت اور سوائے احمدیت کے رہنما کے پیچھے چلنے کے کوئی علاج ان مشکلات کا نہیں… بے شک آج دنیا ہمارے مشورے کو قبول نہ کرے۔لیکن ہمارے لئے وقت مقدر ہے جب وقت آئے گا تو دنیا کو تسلیم کرنا پڑے گا کہ ہماری رہنمائی ہی صحیح رہنمائی تھی۔‘‘ (خطبہ خلیفہ قادیان مندرجہ الفضل ۶؍دسمبر ۱۹۴۶ئ، ص۴)