اور کارخانے انہوں۱؎ نے ہتھیالئے اور وہ بدنصیب مسلمان مہاجر جن کے گوشت پوست جن کے لہو اور ہڈیوں سے پاکستان کا گل گارا بنا، منہ دیکھتے رہ گئے اور پھر یہ نہ سمجھئے کہ مہاجرین ہی نے پاکستان کی دولت لوٹی ہے۔ نہیں! حضرات انصار بھی اس مال غنیمت کی غارت گری میں مہاجرین سے پیچھے نہیں رہے۔
میاں صاحب خطبہ جمعہ (۲۹؍نومبر ۱۹۴۸ئ) میں ان اسرار نہاں کو یوں بیان وعیاں کرتے ہیں: ’’میں مغربی پاکستان والوں کو لیتا ہوں۔ خداتعالیٰ نے ان پر بڑا فضل کیا ہے۔ انہوں نے اس طرف اپنی جدئداد کا کوئی حصہ نہیں چھوڑا۔ لیکن اس طرف انہوں نے دوسروں کے ساتھ (اخلاقی اور آئینی دونوں اعتبار سے ناجائز اور حرام ذرائع سے۔ مدیر) برابر کا حصہ لیا ہے۔ سینکڑوں ایسے آدمی ملتے ہیں جن کی پہلے کوئی جائیداد نہیں تھی۔ اب وہ کارخانوں کے مالک۲؎ بن گئے۔ بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو ہندوستان سے باہر گئے ہوئے تھے۔ فسادات میں وہ یہاں آگئے تاکہ لوٹ۳؎ مار میں ان کو حصہ مل جائے۔ بہت سے شہروں میں ایسا ہوا ہے۔ بہرحال اکثر کی اقتصادی حالت پہلے سے بہت اچھی ہے۔‘‘ (الفضل قادیان مورخہ ۵؍دسمبر ۱۹۴۸ء ص۵، کالم۴)
قادیانی سیاست، ہندوستان اکھنڈ رہے
یہ تو ہوئی نچلے طبقے کی پاکستان نوازی۔ اب ذرا اوپر کے طبقے کی پاکستانی دوستی ملاحظہ ہو۔ ہم نے ابھی عرض کیا ہے کہ مرزاقادیانی کی امت نے تقسیم ملک اور پاکستان کے قیام کی اشد مخالفت کی ہے۔ ہم نے اس صحبت میں مرزائیت کو ننگا کر کے اس کے اصلی رنگ وروپ میں اسے
۱؎ میاںمحمود احمد صاحب ۲۶؍نومبر کو خطبہ جمعہ میں بیان فرماتے ہیں: ’’اب اکثر دوست آباد ہوچکے ہیں اور ان کی مالی حالت آگے سے بہت اچھی ہے۔ کیونکہ ہندوؤں کی بچی ہوئی تجارتیں اور کارخانے انہیں مل گئے ہیں اور ان میں سے بعض آگے سے دس دس بیس گنے زیاہ کما رہے ہیں۔ مجھے بعض لوگوں کا حال معلوم ہے۔ مشرقی پنجاب میں اگر وہ سات آٹھ ہزار کا مال لٹا کر آئے تھے تو آج وہ آٹھ دس لاکھ کے مالک بن گئے۔ ایک شخص کے متعلق میں نے سنا ہے وہ قادیان کاایک تاجر تھا۔ چھابڑی پر چیز رکھ کر بیچا کرتا تھا… اس نے بائیس ہزار کی موٹر خرید لی ہے… اکثر حصہ غرباء کا ہے جو ہزاروں سے لکھ پتی بن گئے۔‘‘ (الفضل ۵؍دسمبر ۱۹۴۸ئ)
۲؎ کیا کمشنر صاحب نوآبادیات امام جماعت احمدیہ ہی کے اس بیان واظہار کی روشنی میں دولت پاکستان کی اس صریح غارت گری اور لوٹ مار کی تحقیقات کی تکلیف گوارا فرمائیں گے۔
۳؎ کیا اس سلسلہ میں حکومت پنجاب اپنا فرض محسوس کرے گی۔ (مدیر)