اکاسی سال بعد اس کی اشاعت پر اﷲ رب العزت کا لاکھوں لاکھ شکر ادا کرتے ہیں۔
۴… ماہنامہ شمس الاسلام بھیرہ کا ختم نبوت نمبر: حضرت مولانا ظہور احمد بگویؒ کے خاندان کے چشم وچراغ حضرت مولانا صاحبزادہ افتخار احمد بگوی نے اپنے بڑوں کے نام اور کام کو زندہ رکھا۔ ۷؍ستمبر ۱۹۷۴ء میں قادیانیوں کو غیرمسلم اقلیت قرار دیا گیا تو آپ نے ’’ماہنامہ شمس الاسلام‘‘ بھیرہ کی دو اشاعتوں کو اکٹھا کر کے ایک خاص اشاعت ’’ختم نبوت نمبر‘‘ کے نام پر شائع کیا۔ اس جلد میں اسے بھی شائع کرنے کی سعادت حاصل ہورہی ہے۔ فلحمدﷲ اوّلاً وآخراً!
۵… رپورٹ شعبہ تبلیغ مجلس احرار اسلام ہند امرتسر (ازجنوری ۱۹۳۹ء تا یکم؍اکتوبر ۱۹۴۱ئ): کل ہند مجلس احرار اسلام کو اﷲ رب العزت نے توفیق بخشی کہ سب سے پہلے جماعتی سطح پر اس نے قادیانیت کے تعاقب کا اہتمام کیا۔ کل ہند مجلس احرار کے دیگر سنہری کاموں کے علاوہ ایک بہت ہی مبارک کام یہ تھا کہ اس نے ایک ’’شعبہ تبلیغ‘‘ قائم کیا جسے صرف ردقادیانیت کے کام کے لئے وقف کیا گیا۔ قادیان میں ’’شعبہ تبلیغ‘‘ کی سرگرمیوں پر مشتمل رپورٹ مولانا عبدالکریم مباہلہ نے امرتسر سے شائع کی۔ مولانا مباہلہ اس شعبہ تبلیغ کے اس وقت سیکرٹری تبلیغ تھے۔ یہ رپورٹ آٹھ صفحات پر شائع ہوئی۔ جس میں جنوری ۱۹۳۹ء سے یکم؍اکتوبر ۱۹۴۱ء کے آمدوصرف کی رپورٹ بھی شامل ہے۔ تاریخی ریکارڈ ہے۔ اس رپورٹ میں فاتح قادیان حضرت مولانا محمد حیاتؒ، مناظر اسلام مولانا لال حسین اخترؒ کا نام بھی مبلغین شعبہ تبلیغ میں درج ہے۔ آج ان کے ایک خوشہ چین کو اسے شائع کرنے کی سعادت نصیب ہورہی ہے۔ زہے نصیب!
۶… شعبہ تبلیغ مرکزیہ احرار اسلام ہند قادیان گورداسپور کی سالانہ روئیداد وگوشوارہ آمد وصرف (یکم؍اپریل ۱۹۴۵ئ، لغایت ۳۱؍مارچ ۱۹۴۶ئ): جیسے ابھی ذکر ہوا کہ کل ہند مجلس احرار اسلام نے ’’شعبہ تبلیغ‘‘ قائم کر کے قادیانیت کے احتساب کا قادیان میں ڈول ڈالا۔ اس شعبہ تبلیغ کے مہتمم لاہور اچھرہ کا رئیس الحاج میاں قمرالدین مرحوم کو مقرر کیا گیا۔ اس شعبہ تبلیغ کے سرپرست امیر شریعت حضرت مولانا سید عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ تھے۔ آج اس روئیداد کے ٹائٹل پر حضرت امیرشریعتؒ کو ’’فاتح قادیان‘‘ کے لقب سے ملقب پڑھ کر اتنی خوشی ہوئی کہ جھوم اٹھا۔ یہ روئیداد الحاج میاں قمرالدینؒ کی مرتب کردہ ہے جو اس جلد میں شائع کرنے کی سعادت نصیب ہورہی ہے۔
۷… قادیانی سیاست: حضرت مولانا عبدالکریم مباہلہ کا یہ رسالہ مرتب کردہ ہے۔ مولانا مرحوم کے تین رسائل احتساب قادیانیت کی جلد۲۷، ایک رسالہ احتساب قادیانیت کی جلد۴۶ میں ہے اور دو رسائل اس جلد میں ہیں۔ یہ سب ایک جلد میں آنے چاہئے تھے۔ لیکن ایسے نہ