گیا۔ اس سے جاہل عوام اور ناخواندہ مسلمان ہی متأثر نہ ہوئے۔ تعلیم یافتہ بھی ان کے حلقہ بگوش ہوئے۔ قادیانی فرقہ نے جس زمانے میں اپنی تحریک ودعوت کا آغاز کیا یہ وہ زمانہ تھا کہ متحدہ ہندوستان کے مسلمان مختلف گروہوں، ٹولیوں میں منقسم تھے۔ ہر فرقہ دوسرے فرقہ کی تردید میں سرگرم اور کمربستہ تھا۔ مذہبی مناظروں اور مباحثوں کا بازار گرم تھا۔ جس کے نتیجے میں اکثر مارپیٹ، قتل وخون اور عدالتی چارہ جوئیوں کی نوبت آئی۔ گویا سارے ہندوستان میں مذہبی خانہ جنگی قائم تھی۔ اس صورتحال سے علماء کے وقار اور دین کے احترام کو بڑا نقصان پہنچا تھا۔
نیز سارے مسلمان اختلافی باتوں کے سننے پڑھنے اور سمجھنے کے عادی ہو چکے تھے اور انہیں اس میں بڑا لطف آتا تھا۔ یہ تو دینی حالات کا ایک اجمالی خاکہ ہے جس میں اس وقت کے ہندوستانی مسلمان مبتلا تھے۔ سیاسی لحاظ سے مسلمان شکست خوردگی سے چور تھے، حکومت برطانیہ کے قدم ہندوستان میں جم چکے تھے اور ۱۸۵۷ء میں آزادی کی جدوجہد میں ناکامی کے بعد مسلمان تنگ دل اور کم ہمت ہو چکے تھے۔ ان کے سامنے ماحول تاریک تھا اور راستے مسدود، مسلمانوں کے احساس شکست خوردگی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مرزاغلام احمد قادیانی مذہبی لبادہ اوڑھ کر مسلمانوں کے درمیان آئے۔ ’’براہین احمدیہ‘‘ نامی کتاب پانچ جلدوں میں لکھ کر کافی نام پیدا کیا۔ شہرت بڑھی اور عوام سے لے کر خواص تک میں ان کا خاصہ تعارف ہوا۔ جب کہ آنجہانی مرزاقادیانی خود تحریر فرماتے ہیں۔ ’’یہ وہ زمانہ تھا جس میں مجھے کوئی نہیں جانتا تھا، نہ کوئی موافق تھا نہ کوئی مخالف۔ کیونکہ میں اس زمانے میں کچھ بھی چیز نہ تھا اور ایک ’’احد من الناس‘‘ اور زاویہ گمنامی میں پوشیدہ تھا۔ اس قصبہ قادیان کے لوگ اور دوسرے ہزارہا لوگ جانتے ہیں کہ اس زمانے میں درحقیقت میں اس مردے کی طرح تھا جو قبر میں صدہا سال سے مدفون ہو اور کوئی نہ جانتا ہو کہ یہ کس کی قبر ہے۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۲۷،۲۸، خزائن ج۲۲ ص۴۶۰)
۱۸۸۸ء میں مرزاقادیانی نے ہوشیارپور میں ایک آریہ سماج سے مناظرہ کیا۔ اس مناظرہ کے متعلق ایک کتاب لکھی جس کا نام ’’سرمہ چشم آریہ‘‘ ہے۔ اس کتاب سے مرزاقادیانی کی شخصیت اور نمایاں ہوئی۔ مرزاقادیانی نے محسوس کیا کہ ان میں اپنے ماحول کو متأثر کرنے اور ایک دینی تحریک کے چلانے کی اچھی صلاحیت ہے۔ چنانچہ اس احساس نے ان کے ذہن میں ایک نئی تبدیلی پیدا کی اور اب ان کا رخ عیسائیوں اور آریہ سماجیوں سے ہٹ کر خود مسلمانوں کی طرف ہوا۔