جس کے الفاظ بھی خدا کے نازل کردہ ہیں اور مفہوم ومعنی بھی خدا نے محمد رسول اﷲﷺ کو سکھایا اور آنحضرتﷺ نے صحابہ کرامؓ کو قولی وعملی طور پر قرآن کا مفہوم سمجھا دیا۔ جسے سنت سے تعبیر کرتے ہیں اور اس کتاب وسنت کی تعلیمات کی تشریح وتوضیح اجتہاد واجماع سے امت مسلمہ کے وہ حضرات جن کو علم ربّانی میں رسوخ حاصل تھا کرتے رہے ہیں۔ اس امت مسلمہ کی اسلام سے وابستگی اور ایمان پر پختگی صرف اسی صورت میں نصیب رہ سکتی ہے کہ کتاب وسنت کی وہی تفسیر وتعبیر معتبر مانی جائے جو اسلاف واکابر ملت کر چکے ہیں یا جدید مسائل پر اکابر کے طریقہ پر عمل کرتے ہوئے علمائے متدین یہ فریضہ انجام دیں۔
مرزائیوں سے غیرمسلموں جیسا سلوک کیاجائے
قصر نبوت محمدی پر حملہ کرنے والے مرزائی باغیوں سے مسلمانوں جیسا سلوک ہرگز نہ کیا جائے۔ ان کے اسلامی ناموں سے فریب نہ کھایا جائے۔ بلکہ ان سے دوٹوک انداز میں بات کی جائے اور ان پر واضح کیا جائے کہ عقیدۂ ختم نبوت کا انکار کرنے والے اسلام کے دشمن ہیں۔ ہم ان سے موالات کا معاملہ نہیں کر سکتے اور عوام مسلمانوں کو سمجھایا جائے کہ مرزائی دین قادیانی شریعت قرآن وحدیث اور اجماع امت کے متفقہ فیصلہ سے انحراف وبغاوت ہے اور رسول اکرمﷺ کے بعد کسی بھی مدعی نبوت کو تسلیم کرنا اسے مصلح یا مجدد دین ماننا اسلام کے دامن کو چھوڑنا ہے۔
اسلام کے مقابلہ میں مرزائی نظریات
مرزائیوں نے اسلام کے مقابلہ میں جن نظریات کو مذہبی حیثیت سے تسلیم کیا ہے ان کی تعداد بہت ہے۔ بطور تمثیل ملاحظہ کیجئے:
۱… اسلامی شریعت میں حضرت محمدﷺ آخری نبی ہیں۔ مگر مرزائی نظریہ میں مرزاقادیانی کی نبوت پر ایمان لانا فرض ہے۔
۲… اسلامی شریعت میں حضورﷺ کی شریعت مدار نجات ہے۔ مگر مرزائی نظریہ میں مرزاقادیانی کی تعلیم پر عمل کئے بغیر نجات نہیں۔
۳… اسلامی شریعت میں کسی نبی کی پیشین گوئی جھوٹ نہیں نکلتی۔ مگر مرزائی نظریہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تین پیشین گوئیاں صاف جھوٹ نکلیں اور مرزاقادیانی کی کئی پیشین گوئیاں جھوٹ نکلیں۔
۴… اسلامی شریعت میں وحی آنے کا سلسلہ بند ہے۔ مگر مرزائی نظریہ میں مرزاقادیانی پر