وہ اوّل لمحہ میں کر دیں گے تو مسلمانوں کے لئے قطعی ناقابل برداشت ہوگا۔ اسی لئے انہو ںنے تدریجی چال چلی اور دل کا مدعا کافی تاخیر سے زبان پر لائے۔ مرزائے قادیان کے خلیفہ اور پسر مرزامحمود صاحب نے حقیقت النبوۃ میں پوری تفصیل ووضاحت سے اپنے والد کے نبوت رسالت کے دعویٰ کو ثابت مانا ہے اور جو لوگ پہلی تحریروں کی بناء پر مرزاقادیانی کے جھوٹے دعویٰ نبوت میں تاویلیں کرتے ہیں ان کو گمراہ اور غلط گو بتایا ہے۔ اگرچہ مرزاقادیانی کے متبعین مسلمانوں کو گمراہ کرنے کے لئے آج بھی دوسرے موضوعات حیات مسیح وخروج دجال وآمد مہدی وغیرہ پر گفتگو کر کے شکوک وساوس پیدا کرتے ہیں اور اجزائے سلسلہ نبوت اور مرزاآنجہانی کے دعویٰ نبوت کا اظہار بہت بعد کو اپنے دام تزویر میں گرفتار کرنے کے بعد کرتے ہیں۔
اﷲتعالیٰ جزائے خیر دے علمائے ربانی کو اور اکابر دیوبند کو، غیرتمند مسلمانوں کو، شمع نبوت کے پروانوں کو جنہوں نے علم وتفقہ سے اخلاص وللّٰہیت سے، جہدوعمل سے، حق گوئی وبے باکی سے عوام الناس کے اجتماعات سے لے کر حکومت کے ایوانوں تک میں ہر جگہ وہر محاذپر فتنہ قادیان کا مقابلہ کیا اور ان باغیان ختم نبوت اور قصر شریعت محمدی پر حملہ کرنے والوں کو ناکام ونامراد کیا۔ مگر اس کے ساتھ یہ حقیقت بھی ہے۔
بدل کے بھیس زمانے میں پھر سے آئے ہیں
اگرچہ پیر ہے آدم جواں ہیں لات ومنات
تبلیغ اسلام کے عنوان سے مرزائیت کی اشاعت اورخدمت علم دین کے نام سے قادیانیت کا پرچار بعض مقامات پر جاری ہے۔
ہماری ذمہ داری
تمام مسلمانوں کی اور خاص طور پر اہل علم کی ذمہ داری ہے کہ وہ شریعت محمدی کے مقابلہ میں مرزاقادیانی کی شریعت کی بغاوت کا تعاقب پوری ہوشیاری کے ساتھ ساتھ کرتے رہیں۔ اس سلسلہ میں بنیادی اور اہم بات یہ ہے کہ قرآن وحدیث کی تفسیر وتعبیر کا حق ہر کس وناکس استعمال کرنا چاہتا ہے۔ یہاں تک کہ عربی سے ناواقف لوگ محض ترجمہ کی بنیاد پر مفتی ومحقق بن جانا چاہتے ہیں۔ شریعت محمدی کو اسلامی دستور وقانون کو بازیچۂ اطفال سمجھا جانے لگا ہے۔ قانون خداوندی کے ساتھ استہزاء کا یہ سلسلہ بند کرنے کی تدبیر کرنی چاہئے۔ حیرت ہے وہی لوگ جو دنیاوی قانون میں صرف ماہرین قانون کی رائے کو تسلیم کرتے ہیں وہی اسلامی دستور پر معمولی معلومات کی بنیاد پر رائے زنی کرنی شروع کر دیتے ہیں۔ اسلام کی بنیادی کتاب قرآن مجید ہے