ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
خشت اول چوں نہد معمار کج تا ثر یامی رود دیوار کج کچھی یا ٹیڑھی بنیاد رکھنا نہایت برا ہے ہمیشہ خرابی ہی رہے گی اور میں نے جو نئے آدمی لئے یہ قید تجویز کی ہے کہ چند روز یہاںپر آکر قیام کرو اور اس زمانہ قیام میں نہ مکاتبت کرو نہ مخاطبت اس کا حاصل بھی یہی ہے کہ وہ آنے والے مجھ کو دیکھ لیں اور میں ان کو - اس کے بعد اگر مناسبت ہو طرفین میں پھر تعلق کی در خواست کا مضائقہ نہیں سو اس تجویز سے کوگوں کو بے حد تفع ہوا - اسی طرح ایک اور رسم سے کہ سفارش لاتے ہیں یہ بھی برا ہے اسکا حاصل یہ ہے کہ دوسرے کو مقید کرنا اور کسی بڑے اثر سے مجبور کرنا سو یہ بہت وجوہ سے برا ہونے کے علاوہ ادب کے بھی خلاف ہے اس طریق میں ایسا واسطہ ٹھیک ہی نہیں بلا واسطہ ہی تلعق تھیک ہے کیو نکہ ہر شخص سے جد ا معاملہ ہوتا ہے اس لئے کہ ہر شخص کی جدا حالت ہوتی ہے تو سفارش میں آزادی نہیں لکین اس سے ہر واسطہ کا مضر ہونا نہ سمجھا جایے بعض جگہ واسطہ رحمت ہوتا ہے اور عدم واسطہ خطرناک ہوتا ہے جیسے علوم کہ وحی کے واسطہ سے رحمت محضہ ہیں اور بدون اس واسطہ کے خطرناک و محتمل انتلا ء - چنانچہ جو علم انبیاٰ ء کو بلا واسطہ ہوتا ہے اس مین اندیشہ ابتلا ءکا ہوتا ہے اور وہ خطر ناک ہوتا اور جو بواسطہ وحی ہوتا ہے اس میں فقط رحمت ہوتی ہے کوئی اندیشہ اور خطرہ نہیں یہ وحی کے واسطہ کی جاصیت ہے لکین اگر محض استدلال عقلی کا واسطہ ہو اور ا س کی صحت کی شہادت شرع سے نہ ہو وہ واسطہ محض لاشے وناقابل اعتبار ہے مولانا اسی واسطہ کے متلعق فرماتی ہیں - علم کان نبودز حق بے واسطہ در نپا ہمچور رنگ مساشطہ خلاصہ یہ کہ نہ واسطہ کا وجود فی نفس مقصود ہے نہ واسطہ کا عدم جہاں واسطہ کا وجود نافع ہو وہاں واسطہ مقصود ہے اور جہاں واسطہ کاعدم نافع ہو وہاں واسطہ کا عدم مقصود ہے تو حکم کا مدار نعف وضرر ہے نہ کہ خود واسطہ کا وجود یا عدم - البتہ اگر الہام متائد بالشرع ہو اس تائید کے سبب وہ بھی رحمت ہے کیونکہ الہ اللہ کا قلب صاف ہوتا ہے اس پر واردات ہوتے ہیں یعنی ان قلب میںجو الہامات ہوتے ہیں وہ حق تعالیٰ کے خطاب خاص ہیں جاننے والے کہتے ہیں کہ ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے کوئی بول رہاہے یا بیٹھا ہو ا بتلارہا ہے مگر شرط اس میں وہی ہے کہ قواعد شرعیہ کے خلاف نہ ہو ورنہ ا س کو الہام رحمانی اور القاء ربانی نہ