ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
ہو سکتا ہے اور ان صاحب خصوصیت کے ہدیہ کی نسبت فرمایا کہ جن حضرات کو مجھ سے خصوصیت کا تعلق ہو ان کو ان کو بھی ایسے شخص کے ہاتھ ہدیہ بھیجنا نہ چاہۓ جو پہلی مرتبہ آرہا ہو یہ اصول کے خلاف ہے اس لۓ کہ نہ معلوم اس آنے والے کی مصلحت کی بناء پر اس سے کیا برتاؤ کیا جاۓ اور کیا معاملہ کیا جاۓ اور محسن کی وجہ سے واسطہ احسان کو بھی رعایت کرنی پڑتی ہے اور اس وجہ سے جانبین کی مصلحت برباد ہوتی ہے کیونکہ اس سے بعض اوقات اس کے اخلاق خراب ہوتے ہیں پھر ان نووارد کے متعلق فرمایا کہ یہاں تو صدق اور خلوص کی ضرورت ہے لوگ سمجھتے ہیں فلوس سے کام چلتا ہے اسی لۓ بیچارے ہدیہ لاۓ تھے بلکہ ان صاحب کو چاہۓ تھا کہ جب پہلے سے مجھ سے خط وکتابت جاری ہے تو بجاۓ ہدیہ کے وہ خطوط ہمراہ لاتے اس سے بڑی سہولت ہوتی تعارف میںمدد ملتی آ کر وہ خطوط دکھلا دینے سے ان سوالات کی نوبت ہی نہ آتی مگر خدا ناس کرے اس بے فکری اور بد سلیگی کا کہ اس کی بدولت لوگ بے اصول طریق اختیار کر کے خود سیدھے اور صاف معاملہ کو الجھا لیتے ہیں پھر مجھ کو بد نام کرتے ہیں ـ دوسرے یہ کہ بدون تعلق اور محبت کے کہیں جانا فضول ہے آدمی جس کے پاس جاۓ کم از کم دل میں اس کی محبت اور عظمت تو ہو ورنہ کیا فائدہ جانے سے ـ نیز میں چاہتا ہوں کہ بات بالکل صاف اور اس قدر صاف کہ پھر گنجائش ہی نہ رہے صاف کرنے کی اور لوگ ہیں کہ وہ اس کو اس قدر خفا ( پوشیدہ ) اور الجھن میں رکھنا چاہتے ہیں کہ صاف کو بھی گڑبڑ میں ڈال دیتے ہیں آخر نتیجہ اس کا لڑائ ہی ہے یہ ہیں وہ معاملات جن پر مجھ کو سخت مشہور کیا گیا ہے آپ لوگ دیکھ رہے تھے کہ میں نے ہر بات میں ان صاحب کو کتنی گنجائش اور وسعت دی کہ یہ بسہولت اپنے مافی الضمیر کو ظاہر کر دیں مگر نہیں وہی ایچ ہیچ ـ اتنا بڑا سفر کیا خرچ کیا سفر کی صعوبت برداشت کی تو کیا گھر سے بلا تعین مقصود چل دیے یہ ذہن میں نہ تھا کہ میرا مقصود اس سفر سے کیا ہے سو جس مقصود کا اس وقت ارادہ کر کے اور قلب میں اس کا تعین کر کے چلے تھے وہی مجھ پر ظاہر کر دینا چاہۓ تھا اور خود تو کیا ظاہر کرتے میرے دریافت کرنے پر بھی نہ بتلایا کہ میں کہاں سے آیا ہوں اور کون ہوں اور کیا کام کرتا ہوں ادھر ادھر کی ہانکنا شروع کر دیا میری رعایت اور سہولت کی یہ قدر کی کہ اور الجھن پیدا کرتے رہے ـ جہاں تک پہنچے بات کو بڑھایا ہی گھٹایا نہیں یہ فرما کر اس نے فرمایا کہ