ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
اور نصوص کے محامل کو ظاہر کیا مگر اغبیاء نے بجاۓ شکر گزاری کے اور الٹا ان پر اعتراض کیا کہ یہ لوگ تاویل کر کے نصوص کو ترک کرتے ہیں چناچہ ایک غیر مقلد نے دہلی میں وعظ کہا اس میں بیان کیا کہ قرآن حدیث سب ظاہر ہے کہیں تاویل جائز نہیں ایک طالب علم مولوی عبدالحق تھے قصبہ جلال آباد کے انہوں نے کہا کیوں کہ صاحب تاویل نہ کی جاوے گی کہا کہ کہیں نہ کی جاوے گی انہوں نے کہا کہ بہت اچھا تو میں کہتا ہوں کہ اس قائدہ کی بناء پر تو کافر ہے کہنے لگا کہ یہ کیوں انوں نے کہا کہ یہ قرآن میں ہے ومن کان فی ھذہ اعمی فہو فی الاخرۃ اعمی یہ غیر مقلد اندھا تھا کہنے لگا اس کا تو یہ مطلب نہیں بلکہ مجازی معنی مراد ہے انہوں نے کہا یہ تو تاویل ہے اور تاویل بقول آپ کے باطل ہے بڑا پر یشان ہوا فرمایا کہ واقعی اگر ضرورت اور دلیل سے بھی تاویل نہ کی جاوے گی تو ایسا ہو گا ایک شخص نے شیخ سعدی علیہ الرحمہ کے اس شعر کا مطلب سمجھا تھاـ دوست آن باشد کہ دوست دوست در پریشان حالی دور ماندگی ( دوست وہ ہے جو دوست کی پریشانی حالی درعاجز ہونے کے وقت مدد کرے 16 ) واقعہ یہ ہوا کہ اس کا دوست کسی سے لڑ رہا تھا اور وہ بھی ہاتھ پاؤں چلا رہا تھا اس نے پہنچ کر دوست کے دونوں ہاتھ پکڑ لۓ جس سے بیچارے کی اچھی طرح مرمت ہوئ کسی نے کہا یہ کیا حرکت ـ کہتا ہے کہ میں نے تو شیخ سعدی علیہ الرحمتہ کی تعلیم پر عمل کیا وہ فرما گۓہیں ـ دوست آن باشد کہ گیر دوست دوست در پریشانی حالی دور ماندگی اگر تاویل سے بچیں تو کوئ کلام بھی صحیح معنی میں استعمال نہیں ہو سکتا اسی طرح کسی مطلق لفظ کو مقید پر محمول کرنا ایک قسم کا مجاز اور تاویل ہے مگر دلیل کی ضرورت سے اختیار کیا جاۓ گا ـ میں ایک مرتبہ علی گڑھ اپنے چھوٹے بھائ کے پاس مہمان تھا نواب وقار الملک کی استدعاء پر کالج گیا وہاں جمعہ بھی پڑھا ـ وعظ بھی کہا وہاں کے پروفیسر نے سائنس کے کمرہ کی بھی سیر کرائ اس میں بجلی بھی تھی ـ اس کے افعال خواص کا بھی مشاہدہ کیا اس کے بعد وعظ ہوا تو میں نے وعظ میں برق کے متعلق بھی بیان کیا کہ آپ لوگوں کو کہیں یہ شبہ نہ ہو کہ بجلی تو ہم نے بھی پیدا کر لی ہے پھر جو حقیقت بجلی کی