ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
ہنس رہا ہے مگر کوئی ہاتھ تو لگا کر دیکھے ہنسنے کی حقیقت معلوم ہوجائے گا یہ کھانا پینا ہنسنا بولنا سب ظاہری حالت ہے مگر اندر ارے چل رہے ہیں اسی حالت کو اور اس کے آثار کو مختلف عنوانات سے بزرگوں نے تعبیر کیا ہے ایک فرماتے ہیں - اے تراخارے بہ پانشکستہ کی دانی کہ نیست حال شیرانے کہ شمشیر بلا بر سر خورند ( تیرے پیر میں کبھی کانٹا بھی نہیں لگا - تو ان بہادروں کی حالت کا کیا اندازہ کر سکتا ہے جو سر پر تلواریں کھاتے ہیں ؟ ) دوسرے فرماتے ہیں - این چنیں چخیے گدائے کو بکو عشق آمد لاا بالی فاتقوا ( ایسا شیخ ذلت وعشق کی بدولت گلی گلی کا فقیر بنا پھرتا ہے عشق کو کسی کی پرواہ نہیں - ذرا اس سے بچتے ہی رہنا ) تیسرے فرماتیں ہیں - نشود نصیب دشمن کہ شود ہلاک تیغت سردوستان سلامت کہ تو خنجر آزمائی ( خدا کرے دشمن کو یہ نصیب یہ نو کہ اپ کی تلوار سے ھلاک ہو - آپ کی خنجر آزمائی کے لئے دوستوں کے سر حاضر ہیں ) چھوتے فرماتے ہیں - ناخوش تو خوش بود برجان من دل فدائے یاردل رنجان من ( آپ کی ظاہری ناگواری بات بھی مجھ کو دل وجان سے گوارا ہے - ایسے ستانے والے محبوب پر میری جان فدا ہے ) حضرت بایزید کے حالات میں لکھا ہے کہ وہ غلبی میں شکر یہ فرماتے تھے سبحانی ما اعظم شانی مریدون نے عرض کیا کہ حضرت غلبہ کی حالت میں یہ کلمہ فرماتے ہیں فرمایا کہ میں برا کرتا ہوں آپ کی مرتبہ اگر ایسا کلمہ میرے زبان سے نکلے تو چھریاں لے بیٹھ جاؤ مجھ پر حملہ کر کے ختم کردینا چنانچہ ایسا ہی ہوا ان بزرگ پر پھر غلبہ ہوا اور زبان سے وہی ما اعظم شانی نکلا مریدین نے چہار طرف سے حسب الحکم حملہ کیا مگر خود ہی سب زخمی ہوگئے بزرگ کو