ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
بھاگتا - ) کانپور میں جس زمانہ جامع العوم میں تھا بعض مخالفین نے مدرسہ کے متعلق قسم قسم کی شہرتیں دیں آنے دنکا ایک مشغلہ ہوگیا حتی کہ اعتراض کے پرچے اہل مدرسہ کے نام لگے ایک روز میں نے مدرسہ کی جماعت سے جس میں مہتمم مدرسہ مبران مدرسہ اور بعض خیر خواہان مدرسہ سب موجود تھے مشورہ کیا سب نے بالااتفاق کہا کہ جمعہ میں سب آجائیں گے اس میں اس کے متعلق بیان کر کے ان معترضین پررد کرنا چاہیئے - میں نے کہا یہ مفید نہیں وہ اس در کا جواب دینگے ایسی تدبیر کرنا چاہیئے جس سے ہمیشہ کے لئے انسداد ہوجائے پوچھا گیا وہ کیا تدبیر ہے میں نے کہا وہ کرنے کی ہے کہنے کی نہیں جب وہ ہوگی دیکھ لینا اسکے بعد میں نے مخالفین کے نام کی ایک فہرست مرتب کی اور اس فہرست کی پیشانی پر لکھا کہ آپ حضرات سے مدرسہ کے متلعق کطھ مشورہ کرنا ہے - فلاں دن وقت تشریف لے آئے - مخالف بہت خوش ہوئے کہ اب اعتراض کرنے کا خوب ملے گا وقت مقررہ پر سب جمع ہوگئے میں نے کھڑے ہو کر کہا کہ آپ حضرات کو اس لئے تکلیف دی گئی کہ اس وقت تک ہم لوگ مدرسہ کا کام کرتے تھے اور اپنے کو اس کام کا اہل سجھتے تھے مگر عقلاء کے اتفاق سے معلوم ہوا کہ ہم اس کے اہل نہیں اور غیر اہل کام کرنا خیانت ہے لہزا ہم لوگ مدرسہ کو آپ حضرات کے حوالے کرتے ہیں مدرسہ کی آمد وخرچ وباقی کا حساب سمجھ لیجئے جائزہ لے لیجئے کتابوں پر قبضہ کر لیجئے طلبہ کا رجسٹر لے لیجئے - اگر اس وقت آپ نے حساب نہ لیا اور مدرسہ کے نظم ونسق کو اپنے ہاتھ میں نہ لیا تو آئیندہ ہم کسی کام کے کسی بات کے زمہ دار نہ ہونگے اور فلاں وقت مدرسہ سے الگ ہوجائیں گے ہمارے بستر بند ہے رکھے ہیں - سب کے ہوش اڑگئے آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں سب نے معاف چاہی اور نہایت خوشامد کے لہجہ میں بالاتفاق کہا کہ ہم آئیندہ کچھ نہ بولیں گے اور کسی قسم کا کوئی اعتراض نہ کریں گے - مدرسہ کا کام آپ ہی کریں - اور جس طرح چاہیں میں نے کہا کہ خیر ہم کو اس سے بھی انکار نہیں مگر کام کرنے کے لئے روپیہ کی ضرورت ہے اور مدرسہ میں روپیہ ہے نہیں پھر کام کیسے کریں - سب نے کہا کہ ہم روپیہ بھی دیں گے چنانچہ فورا ہی کافی روپیہ کا انتظام کیا مہتمم بھی محو حیرت تھے اور ممبران بھی کہ عجیب بات ہے - روپیہ بھی مخالفین