ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
آپ نے کا کافر سمجھا محض آپ کی ظاہری صورت کی وجہ سے تھانہ دار بہت محجوب اور ذلیل ہوا - یہ داڑھی منڈوانے والوں سے کلام تھا لیکن داڑھی رکھنے والوں کو بھی یہ حق نہیں کہ منڈوانے والوں کی دل سے تحقیر کریں کی خبر کس کا انجام کیسا ہو چنانچہ ایک داڑھی منڈوانے والے کا وقعہ ہے کہ کسی زمانہ میں گوالیار میں فوج کے لئے قانون تھا کہ چاہے داڑھی منڈائی جائے یا رکھی جائے ازادی تھی جس کا جی چاہے رکھے جا کا جی چاہے منڈا لے قریب قریب سب کوگ رکھتے تھے مگر ایک شخص جو مسلمان ہی تھا وہ منڈایاکرتا تھا لوگ ملامت کرتے وہ کہتا کہ گہنگار ہیں اللہ معاف کریں کچھ روز بعد حکومت کی طرف سے حکم ہوگیا کہ داڑھی منڈانا فوج پر لازم ہے سب نے منڈوا دی اسشخص سے بھی کہا لوبھائی مبارک ہو - تمہارا ہی چاہا ہوگیا دریافت کیا کہ کیا ہوا ؟ کہا کہ حکم ہوگیا داڑھی منڈانے کا - کہنے لگا کہ اگر قانون ہوگیا تو اب نہیں منڈائیں گے پہلے تو نفس پر ستی تھی اور اب خدا کے مخالف کی اطاعت ہے چاہے کچھ بھی ہو چنانچہ ملازمت سے خارج کردیا گیا مگر کچھ پرا نہین کی اتنا قوی الایمان تھا اب آدمی کسی کو کیا حقیر سمجھے پھر کسی کو دل سے حقیر نہ سمجھنے اور انجام کے ملعوم نہ ہونے پر ایک واقعہ بیان فرمایا کہ لکھنو میں ایک خان صاحب تھے عمر رسیدہ ہوگئے تھے مگر دنیا کی تمام بازیاں ان میں جمع تھیں ملنے والے چھوٹے بڑے ملامت کرتے کہ خان صاحب ضیعفی کا وقت آگیا قبر میں پیر لٹکا رکھے ہیں اب تو ان معیصتوں سے توبہ کرلو - نماز پڑھا کرو - روزے رکھا کرو - کہتے کہ ان کے کرنے سے کیا ہوگا لوگ کہتے جنت ملے گی خان صاحب کہتے کہ بس جنت کے لئے اتنی محنت جنت تو ایک لمحہ میں مل جائے گی - لوگ دریافت کرتے وہ کس طرح غانصاب کہتے کہ کوئی موقع ہو لو ایک ہاتھ ادھر ایک ہاتھ ادہر بس سامنے سے کالی سے پھٹتی چلی جائیگی اور کھٹ سے جنت میں جاکھڑے ہونگے - اس راز کو کوئی نہ سمجھتا اتفاق سے مولوی امیر علی صاحب نے جب ہنومان گدھی میں جہاد کا فتویٰ دیا اور کثرت سے تمام مسلمان میدان میں پہنچ گئے خان کو بھی معلوم ہوا پہنچے مولوی صاحب نے فرمایا کہ خان صاحب مانع کون چیز ہے خان صاحب سر پر صافہ باندھ اور کمر سے تلوار لگا دھم سے میدان میں پہنچے اوتلوار کے ہاتھ ادھر ادھر چلاتے ہوئے ستر اسی لاشیں