ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
پڑھ دیا ـ سود اقمار عشق میں شیریں سے کوہکن بازی اگرچہ پا نہ سکا سر تو کھو سکا کس منہ سے اپنے آپ کو کہتا ہے عشق باز اے رو سپاہ تجھ سے تو یہ بھی نہ ہو سکا اگر کوئ شخص تبلیغ کرے اور سو برس کی کوشش میں ایک شخص بے نمازی سے نمازی ہو جاۓ تو کو شش بیکا ر نہیں گئ کار آمد ہوئ کچھ تو ہوا کچھ نہ ہونے سے نہتر ہوا بلکہ میں تو توسع کر کے کہتا ہوں کہ اگر ساری عمر کی کوشش کا بھی بظاہر کوئ نتیجہ نہ نکلے مثلا ایک نمازی بھی نا ہوا تب بھی کوشش بیکار نہیں کار آمد ہے ظاہر کی قید میں نے اس لیۓ لگائ کہ باطن میں اس کا نفع ہو ہی رہا ہے یعنی ثواب مل رہا ہے مگر آج کل لوگوں کی عجیب حالت ہے جس کو ماموں صاحب فرمایا کرتے تھے کہ یہ وہ زمانہ ہے کہ نہ آپ چلیں نہ دوسرے کو چلنے دیں حتی کہ کام کرنے والے کو بد دل کر دیتے ہیں ـاس پر ایک حکایت بیان فرمایا کرتے تھے کہ غدر کے زمانہ میں ایک میدان میں کچھ لاشیں پڑی ہوئ تھیں ان میں ایک زخمی سپاہی بھی پڑا ہوا تھا اس سپاہی کو خیال ہوا کہ دن تو جس طرح بھی ہو گا گزر جاۓ گا مگر تنہا شب کا کاٹنا مشکل پڑے گا مزاحا فرمایا اس سپاہی کو تنہائ کی ضرورت نہ تھی تنہا کی ضرورت نہ تھی ـ ( یعنی کئ تن کی) ایک لالہ جی اس طرف سےگزر رہے تھے سپاہی نے آواز دی ـ لالہ جی آواز سن کر گبھراۓ ہ لاشوں میں کیسی آواز ہے اس سپاہی نے کہا کہ ڈر مت مرا نہیں زخمی ہو گیا ہوں اور میری کمر میں ایک ہمیانی بندھی ہے اگر میں مر گیا یونہی بیکار جاۓ گئ تم کھول کر لے جاؤ تمہارے ہی کام آۓ گی لالہ جی کے روپیہ کا نام سن کر منہ میں پانی بھر آیا اور ڈرتے ڈرتے سپاہی کے قریب پہنچے سپاہی نے کہا کہ مجھ میں تو کھول کر دینے کی قوت نہیں ہے تم خود کھول لو جب لالہ جی بالکل قریب ہو گۓ سپاہی نے برابر سے تلوار اٹھا کر لالہ جی کے پیروں پر رسید کی ، گر پڑے پھر بھی ہمیانی ٹٹولی مگر وہاں کچھ بھی نہیں تھا تب سپاہی سے پوچھا کہ یہ کیا کیا سپاہی نے کہا لالہ جی بیوقوف ہوۓ ہوۓ ہو میدان جنگ میں کوئ ہمیانی روپوں کی بھی باندھ کر آیا کرتا ہے ـ یہ تو ایک تدبیر تھی تم کو اپنے پاس رکھنے کی شام قریب ہونے کو تھی خیال ہوا کہ رات کو دل گھبراویگا کسی کو پاس رکھوں تم نظر آگۓ اب بات چیت میں رات گزرے گی ـ تب لالہ جی نے کہا کہ اوت کا اوت نہ آپ چلے نہ اور کو چلنے دے تو یہ زمانہ وہی ہے کہ نہ خد کوئ