ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
ایک طالب علم کا حاجی عابد حسین کے ساتھ بیان فرمایا - اس نے حاجی صاحب کو دکاندار مکر منہ پر کہا اس وقت حاجی صاحب خاموش ہوگئے اور رات کو حاجی صاحب اس طالب علم کے حجرہ پر گئے اور معافی چاہی اور فرمایا تم عالم نائب رسول ہو تمہارا ناراض ہونا رسول کا ناراض ہونا مجھ سے راضی ہونا ہے مجھ سے راضی ہوجاؤ حضرت زبان سے حکایت بیان کردیتا تو آسان ہے مگر ذرا دل کو ٹٹول کر دیکھ ایسا کر بھی سکتے ہو یہ حالت تھی ان بزرگوں کی - تیسرا واقعہ حضرت مولانا فتح محمد صاحب نے ان ہی حاجی صاحب کا بیان کیا کہ ایک ڈپٹی صاحب حاجی صاحب کی خدمت میں ایسے وقت حاضر ہوئے کہ حاجی صاحب اٹھ کر حجرہ بند کر کے چل دیئے تھے ڈپٹی صاحب سامنے آگئے تو ان سے کھڑے کھڑے بات کی اتنے میں مولانا فتح محمد صاحب جو اس وقت مدرسہ کے معمولی طالب علم تھے کچھ عرض کرنے کے لئے پہنچے تو حاجی صاحب اپنی نشست کی جگہ بڑھے کر کہیں بیٹھ کر کہیں جو کہنا ہو - مولانا نے عزر کیا کہ میں پھر آجاؤں گا فرمایا شاید ڈپٹی صاحب کے ساتھ جو معاملہ کی گیا اس سے آپ کو دکھوکہ ہو اہوگا مگر کہاں سگ دنیا اور کہاں آپ نائب رسول ظاہر ہے کہ یہ بات بلا بزرگی کے ہو نہیں سکتی - اللہ اور رسول کی عظمت کس درجہ قلب میں تھی حقیقت میں یہ مجمع عجیب وغریب تھا - چوھتا واقعہ حضرت مولانا رفیع الدین صاحب کا بیان فرمایا کہ مولانا طالب علموں کو توجہ دیا کرتے تھے - یہ وقعہ مولانا یعقوب صاحب نے سنا ناراض ہو رکر فرمایا کہ یہ لوگ یہاں پڑھنے آئے یا فقیر بننے آئے ہیں مولانا نے توجہ بند کردی واقعی یہ حضرت حیکم ہوتے ہیں - ایک مرتبہ میں نے حضرت مولانا یعقوب صاحب رحمتہ اللہ علیہ مثنوی کا سبق پڑھنا چاہا مجھ پر بہت عنایت فرماتے تھے حضرت مولانا رفیع الدین صاحب نے سن لیا مجھ کو بلا کر پوچھا سنا ہے کہ حضرت مولانا سے تم مثنوی پڑھنا چاہتے ہو - میں نے عرض کیا کہ جی ہاں فرمایا کہ مولانا کو مدرسہ میں بیٹھا رہنے دو ورنہ جنگلوں میں چڑھ جائیں گے یہ ارشاد بھی حیکم ہونے پر مبنی تھا فرمایا کہ وہ وقت بھی عجیب تھا مدرسہ کی در دیوار سے اللہ اللہ نکلتا معلوم ہوتا تھا جدھر دیکھو بزرگ نظر آتے تھے اس وقت گو عد دمیں مجمع کم تھا تو بے شک کم ہی تھا مگر زیادہ تھا اب سب کچھ ہے مگر وہ بات نہیں - اب ماشاء اللہ تعمیر بھی بہت بڑی ہے کتب خانہ بھی بہت بڑا ہے آمدنی بھی بہت زیادہ ہے مجمع بھی کثرت سے ہے مگر وہ چیز جو اس وقت