ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
تم غنیمت سمجھو - میں غریبوں کو تو مرید کرلیتا ہوں اور ان امراء کو اول تو کرتا ہی نہیں اور اگر کرتا بھی ہوں تو ان کو جن کے اندر شان فنا ء اور خلوس دیکھتا ہوں یہ اس طریق میں داخل ہونے کا پہلا قدم ہے کہ فنا ء کا غلب ہو اور جگہ تو پہلے مجاہدات اور ریاضاہیں اور بعد میں فنا ء یہاں پہلے فنائ ہے بعد میں اور سب کچھ اپنے بزرگوں کو اسی رنگ میں دیکھا کہ جامع کمالات تھے مگر کسی کو پتہ بھی نہ چلتا تھا کہ یہ مولوی اور شیخ بھی ہیں یا نہیں بس یہی طرز دیکھا اور یہی پسند ہے آج ہی ایک خط آیا ہے کہ فلاں حافظ صاحب بچوں کو مارتے نہیں خود پٹنے کو تیار ہوجاتے ہیں یہ فناء کے غلبہ کا اثر تھا میں کہتا ہوں کہ مارنے سے مقصود کیا ہے کہ رعب ہو ہیبت ہو تاکہ سبق یاد کرلیں تو یہ مقصود تو ہاتھ جوڑنے سے اس سے بھی زیادہ حاصل ہوسکتا ہے گنگوہ میں ایک حافظ صاحب تھے وہ بچوں کو مار کر پھر ان سے بدلہ لینے کی درخواست کرتے تھے - اور یہ صورت بچوں کے لئے باعتبار تربیت و تعلیم واخلاق کے تو مفید ہے کہ وہ تواضع سیکھیں گے ان میں رعونت اور کبر پیدانہ ہوگا مگر ان ہی کے لئے مفید ہوگا جو کہ سلیم البطع ہیں ورنہ مضر ہے کہ بے ادب اور گتاخ ہو جائیں گے اب اس کا اندازہ ذوق اور وجدان پر ہے کہ کس کے ساتھ کیسا برتاؤ کرنا چاہیئے یہ تو دینی معلموں کا ذکر ہے باقی یہ جو آجکل کے اسکول اور کالج ہیں میں کہا کرتا ہوں کہ یہ کالج نہیں فالج ہیں کیونکہ دین کی حس تو ان میں تعلیم پار کر رہتی نہیں - ایک شخص نے کہا تھا کہ اب میرا خیال ہے کہ میں اپنے لڑے کو جامع ملیہ دہلی میں داخل کردوں میں نے لکھا کہ وہ ملیہ نہیں کبھی بھول کر بھی وہاں داخل نہ کرنا علی گڑھ کالج اتنا مضر نہیں جتنا یہ جامع ملیہ ہے کیونکہ وہ لوگ دین میں دخل نہیں دیتے اپنے کو مقتدا نہیں سمجھتے اور جامع ملیہ والے ندوہ کی طرح اپنے کو مقتدا سمجھتے ہیں - ایک فرق یہی دیکھ لیجئے کہ علی گڑھ والوں نے اس کا نام رکھا کالج جس سے کسی کو دھوکہ نہیں ہوسکتا اور اس کا نام رکھا گیا جانعہ ملیہ جس کے نام ہی سے مقتدائیت کا دعویٰ ٹپکتا ہے حالانکہ وہاں ملت کا پتہ بھی نہیں البتہ ہاں ایک معنی کر بیشک جامع ملیہ ہے یعنی تمام مذاہب ملیہ یہودیت نصرانیت ہندویت محبوسیت سب کا جامع ہے - تحریک خلافت کا زمانہ پر فتن زمانہ ہے