ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
ہوئی سن کرفرمایا کہ مدارات حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کافروں تک کی فرمائی ہے تو بدعتی ہی تھے اسکی اطلاع پھر حضرت گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ کو فرمایا کہ کافر کی مدارات میں فتنہ نہیں بدعتی کی مدارات میں فتنہ ہے کہ عوام اس کے معتقد ہوجائیں گے - یہ خبر پھر نہیں حضرت مولاناقاسم صاحب رحمتہ اللہ کو پہچی ناخوش ہوکرفرمایاکہ جاو بیٹھو کیو بیچ میں ادھر کی ادھر کرتے پھرتے ہو - اورفی الواقع اس میں ترجیح حضرت مولاناشہید صاحب رحمتہ اللہ علیہ ہی کو جس پر حضرت گنگوہی نے عمل کیا مگر کسی عارض مصلحت کیوجہ سے اسکے پرعکس بھی عمل کی گنجائیش ہے چنانچہ حضرت شاہ عبدا کعزیز صاحب رحمتہ اللہ علیہ کا طرز ذرا سہل تھا اور یہ اختلاف طرز عنوان کے درجہ میں ہوتا تھا معنون میں اتحاد تھا چنانچہ حضرت شاہ صاحب کا عنوان نرم ہوتا تھا اور مولانا شہید رحمتہ اللہ علیہ کا عنوان صاف چنانچہ ایک مرتبہ حضرت مولانا شہید رحمتہ اللہ کے پاس ایک شخص آیا اور عرض کیا کہ حضرت میرے یہاں آباء وجداد سے تعزیہ بنتا چلا آتا ہو اور ایک تعزیہ گھر میں کہا کہ اب اسکو کیا کروں فرمایاکہ کیاجاکر جلادے توڑ دے وہ چلا گیا مگر پرانے اثر کی قوت سے ہمت نہ ہوئی پھر حضرت شاہ صاحب کے پاس جاکر بھی یہی سوال عرض کیا فرمایاکہ چاقو سے اسکے بند کاٹ ڈالو اس پر وہ راضی ہوگیا معنون ایک ہی ہے اس معدوم کرنا فرق صرف عنوان کا ہوگیا - ایک شخص حضرت مولانا شہید رحمتہ اللہ علیہ پاس آیا اور عرض کیا کہ میرے پاس کاغذ پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تصویر ہے میں کیا کروں فرمایا کرتا کیا پھاڑدے اسکی ہمت نہ ہوئی پھر حضرت شاہ صاحب کے پاس حاضر ہوا اور یہی عرض کیا آپ نے فرمایا کہ تصویر بے جان ہے اور جب خود صاحب تصویربے جاب ہوگئے تھے یعنی آپ کی وفات ہوئی تھی وہاں کیا معاملہ کیاگیا تھا عرض کی اغسل کفن دے کر مزار مبارک میں دفن کردیاگیا تھا فرمایا کہ تم بھی ایساہی کرو اس تصویر کو مشک اور گلاب سے خوب مل کر غسل دو نفیس کپڑے کا کفن دو اور کہیں احتیاط کے مقام پر دفن کر آواس نے ایسا ہی کردیا تو عنوان کس قدر لطیف ہے بات ایک ہی ہے یعنی تصویر کا محور کردینا ہر موقع اس کا بھی نہیں محل پہچاننا بھی حیکم ہی کا کام ہے -