ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
وہاں خط لکھ دیا جب اس مقام پر پہنچے ؛ دیکھا نہایت زبردست اور خوبصورت ایک مسجد ہے ہر چار طرف حجرے بنے ہیں ذاکرین کا مجمع ہے تلاوت قرآن اور ذکر میں مشغول ہیں یہ دیکھ کر ان ہندوستانی رئیس کی آنکھیں کھل گئیں کہ یااللہ یہ منظر تو کبھی ہندستان میں بھی نہیں دیکھا تمام فرشتے صفت جمع ہیں باجماعت نماز پڑھی بعد ختم تروایح کے سب نے آرام کیا پھر دو بجتے ہیں سب اٹھ کہڑے ہوئے پھر وہی نفلیں ذکر وشغل تلاوت قرآن - عجیب قابل دید منظر سحری کہائی نماز فجر کی جماعت سے پڑھی پھر شام کو افطار کا خاص اہتمام دیکھا غرض تمام مہینہ رمضان المبارک کا ان کا اسی لطف سے گزرا عید کا دن آگیا عید کی نماز باجماعت پڑھ کر پھر اس انگریز کے پاس پہنچ گئے اور اسکو بہت دعائیں دیں اور کہا کہ یہ لطف تو ہم کو ہندوستان میں بھی نہیں حاصل ہوا عجیب لوگ ہیں سب کے سب خدارسیدہ اور ایک سے بڑھ کر زاہد اور عابد تہجد گزاریوں کہ ذکر اللہ ہی انکی غذا ہوگیا وہ انگریز ہنسا اور کہا کہ یہ سب نصرانی ہیں اور یہ سب سی آئی دی کے لوگ ہیں یہاں پر ان کو اس کی تعلیم کرئی جاتی ہے تاکہ ممالک اسلامیہ میں جاکر اس روپ میں رہ سکیں اور قبر کا کام انجام دے سکیں یہ سنکر انکے ہوش اڑگئے اوع اس انگریز سے کہا کہ خدا تیرا بھلا کرے تونے میرے مہینے بھر کی نماز ہی برباد کی اگر الگ ہی پڑھ لیتا تو فرض تو ذمہ نہ رہتا اب سب کیا کرایا برباد ہوا - یہ وقعہ تو سلسلہ تدبیر میں بیان کیا گیا باقی جملہ معترضہ کے طور پر اسپر ایک مناسب تفریح بھی کرتا ہوں وہ یہ سب ایسے ہی روپ میںبعضے نیچرے اور لیڈر بھی ہیں کہ حقیقت میں تو اسلام اور مسلمانوں کے دشمن اور ظاہر میں خیر خواہ اور ہمدر دوست نما دشمن ایسے ہی ہوتے ہیں اوپر کے سلسلہ میں ایک اور واقعہ تشبہ بالمسلمین کا یاد آیا گو دونوں واقعوں میں تشبہ کی غرخ متحد نہیں وہ وقعہ میں نے جس زمانہ میں کانپور میں تھا ایک بزرگ مولوی سوست محمس صاحب کا بلی سے سنا جو ایک مدرسہ میں مدرس تھے وہ قصہ بیان کرتے تھے کہا انگریز گلکشر ہو کر آیا اور آکر بعض علماء اور حفاظ کو بلایا نہایت احترام اور اعزاز سے پیش آیا اور حفاظ سے قرآن شریف سنانیکی فرمائش کی پھر علماء سے سنائے ہوئے حصہ کے ترجمہ کی فرمائیش کی مگر کچھ محظوظ نہیں ہوا پھر خود اس نے اجازت لیکر سورہ مریم کی تلاوت کی اور اس کا ترجمہ بھی کیا قرآن شریف پڑھنے کے وقت یہ ہوتا تھا کہ ممالک اسلامیہ کا مشاق قاری