ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
پڑے بشرطیکہ مذہب اربعہ سے خروج نہ ہو اور اس وسعت کے اہتمام کی ضرورت یہ تھی کہ بعض صورتیں میں عام ابتلا رہے اس لئے سہولت کی کوشش کی جائے مگر کسی نے خوب بھی میری اعانت نہ کی اب اگر معاملات کے ظبط کابھی کچھ انتظام ہوجائے تو اب ارتنی قوت نہیں رہی کہ اس خدمت کا انجام دے سکوں اور دوسروں کے سپرد کر کے اطمینان نہیں ہوتا اور اطمینان بھی ہوتو کام کرنے والوں کے کون پیچھے پیچھے پھرے کہ ارے بھائی فلانا کام ہوگیا یا نہیں اور کب کروگے اس کلفت سے تو آدمی خود کام کرے اس میں اتنا تعب اور کلفت نہیں ہوتی جس قدر اس حتیاج وانتظار میں ہوتی ہے اور یہ بھی ایک راز ہے - منجملہ اور رازوں کے میرے عدم شرکت تحریک خلافت کا کیونکہ پرائے کندھے بندوق چلانے کا کیا بھروسہ ہندی مقولہ ہے - پرئے کندھے رکھا جو آج نہ مو ا کل موا مرے اور اس عدم اعتماد کی وجہ یہ ہے کہ لوگوں میں اتباع کا مادہ نہیں رہا اور بدون کسی کو اپنا بڑا بنائے اور اس کا تباع کئے کا میابی مشکل بلکہ محال ۔ اس لئے کہ ہر کام کت لئے ضرورت ہے حدود کی اصول کی اور یہ بدون کسی بڑے کے سر ہر ہوئےنا دشوار جب یہ نہیں تو ایسا بڑا کام کون سردھرے اور یہ عدم اتباع اور اختلاف اس قدر عام ہوگیا کہ پہلے علماء ہی پر اعتراض تھا کہ باہم اختلاف کرتے ہیں آپس میں رسالہ بازی کرتے ہیں مگر اب ان تحریکات میں خود معترضین کو جوکام کرنا پڑا تو ان کی حقیقت بھی معلوم ہوگئی کہ ان میں کیسی کشتم کشتا اور فساد جھگڑے اور رسالوں سے بھی آگے گزر کر اخبار بازی ہورہی ہے اعتراض کرنا کون مشکل تھا مگر جب اپنے اوپر تب حقیقت معلوم ہوگئی یہ لوگ تو اپنے کو عقلاء زمانہ تصور کرتے ہیں پھر ان میں اختلاف کیوں ہے تعجب ہے کہ علماء کا اختلاف اور رسالہ بازی تو مزموم تھے اور ان کا اختلاف اور اخبار بازی محمود سے ایک اعتراض یہ تھا علماء پر کہ مدارس ومساجد کے نام دے قوم سے روپیہ لے کر کھا جاتے ہیں اب تم بتاؤ تم نے کیا کیامولویوں نے توشاید سو برس میں بھی دکھلادیا بلکہ اگر واقعات کی تحقیق کی تحقیق کی جائے تو علماء پر تو زیادہ حصہ بہتان ہی ثابت ہوگا اور تمہارا واقعی ثابت ہوگا پھر اس فرق کے ہوتے ہوئے اپنی خیانت ہر نظر کر کے علماء کو اپنے پر قیاس کرنا بالکل اس تنبیہ کا محل ہوگا -