ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
کا مرض ایسا عام ہوگیا ہے کہ ہر شخص کو اس میں ابتلاء ہوگیا عوام خواص تک کو ان چیزوں میں ابتلا ہورہا ہے اور اعتدال تو بالکل ہی کم گم ہوگیا اگر ادب کریں گے تو عبادت کے درجہ تک پہنچ جائیں گے اور اگر بے تکفلی اختیار کریں گے تو بے ہودگی کے درجہ پر اتر آئیں گے ادمیت اور سلیقہ کانام ونشان باقی نہیں رہا دریافت فرمایاکہ جس کام کو آئے ہو کہہ لوعرض کیا بیعت ہونے کی غرض سے حاضر ہوا ہوں - فرمایا مجھ کو تم سے مناسبت نہیں تم کو کوئی نفع نہ ہوگا البتہ کسی مصلح کا پتہ بتاسکتا ہوں بشرطیکہ تم پوچھو - عرض کیا کہ تم فہم کی کہی پہلی سب کو فت ایک دم ختم ہوگئی اب تم مجھ کو پرچہ پر اپنا نام اور درخواست نشان مصلح بطور یاداشت لکھ کردے دو میں غور کر کے اس پر مصلح کا نام اور پتہ لکھ دوں گا اور بیس بار خط واکتابت کے وہ تمام خطوط مجھ کو دکھلانا اس کے بعد میں اگر مناسب سمجھوں گا بیعت بھی کرلوں گا عرض کیا کہ پرچہ لکھ کر بکس میں ڈال دوں یالکھ کر مجھ کو دے دو جس میں سہولت سمجھو - وہ کرو اختیار ہے - پھر اس کے بعد فرمایا کہ دیکھئے یہ میری سخت بات فہم کی کہی پہلا اثر رہا ایک دم طبیعت بدل گئی یہ سب میرے امور فطری اور ذوقی اور وجدانی ہیں سلیقہ اور تمیز سے کوئی خدمت لے آدھی رات خدمت کوحاضر ہوں البتہ بد سلیقگی اور بد تمیزی سے انقباض ہوجاتا ہے پھر دریافت فرمایا کہ کے ( کتنے ) روز قیام رہے گا عرض کیا کہ تین روز کی نیت سے آیا ہوں فرمایا کہ ا سزمانہ قیام میں علاوہ اس پرچہ کے جس کی میں نے اجازت دی ہے کہ مصلح کا پتہ تم کو لکھ دوں گا اور کوئی مکاتب مخاطبت نہ کرنا خاموش مجلس میں بیٹھے رہنا عرض کیا کہ بہت اچھا فرمایا ماشاء اللہ ہیں فہیم آدمی نہ معلوم مصافحہ ہی میں کیوں ایسا طرز اختیار کیا تھا خیر سب درست ہوجائیں گے اگر فہم سلیم ہوا اور فکر یو تو سب کام آسان ہوجاتے ہیں باقی میں جوکچھ کرتا ہوں یا کہتا ہوں اور ہر بات کی چھان بین کرتا ہوں کہود کرید کرتا ہوں جس کو لوگ بد اخلاقی سے تعبیر کرتے ہیں میری اس بد اخلاقی کا منشاء خوش اخلاق ہے - وہ خوش اخلاقی یہ ہے کہ میں چاہتا یہ کہ لوگوں کے اخلاق درست ہوں جب اس کے خلاف کچھ کرتے ہیں تنبیہ