ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
اصلاح کی اور کیا صورت ہوگی یہ تو جہل ہی میں مبتلا رہیں گے اگر میرا یہ طرز اصلاح کسی کو ناپسند ہو یہاں نہ آئے اور کہیں جائے میں تو صاف کہتا ہوں - ہاں وہ نہیں وفا پرست جاؤ وہ بیوفاسہی جس کو ہو جان ودل عزیز اس کی گلی میں جائے کیوں اور حکایت وشکایت کے موقع پر یہ پڑھا کرتا ہوں - دوست کرتے ہیں شکایت غیر کرتے ہیں گلے کیا قیامت ہے مجھی ککو سب برا کہنے کو ہیں میرے پاس اتنا فضول اور بے کار وقت نہیں کہ ایسے بہبودوں کی بیٹھا ہوا چاپلوسی کیا کروں حیکم عبدالمجید خاں صاحب مرحوم کے مطب میں قریب قریب تین سوچارسو مریض ہوتے تھے اگر ایک ایک مریض کے لئے پانچ پانچ منٹ رکھے جائیں تو کتنا وقت درکار ہے وہ یہ کرتے تھے کہ نبض پر انگلی رکھی شاگردوں سے نسخہ لکھوایا اور دیا اس قدر ملکہ تھا امراض کی پہچان میں جولوگ معتقد تھے وہ کافی سمجتھے تھے اور جو لوگ معتقد نہ تھے وہ شکایت کرتے تھے کہ توجہ نہیں کرتے مگر حیکم صاحب کی یہ حالت تھی کہ صورت دیکھ کر تمام امراض کی حقیقت کو پہنچ جاتے تھے تو اتنا بڑا طبیب ہو اور اپنے فن کا ماہر اس کو حق ہے وہ اپنے مطب سے اہسے بہبودہ لوگوں کو جو وقت کریں ضائع کریں نکل جانے کا حکم کرے اب وہ کہاں تک بہٹھا ہوا نسخہ اور فن کی ان کے سامنے شرح کیا کرے - بس ایسوں کا تو ایک ہی علاج ہے کہ چلو لمبے بنو - زیادہ سے زیادہ پھر نہ آئے گا نہ آئے ایسے بد فہم کا نہ آنا ہی اچھا ہے اگر آئے گا تو سمجھ کر آئے گا آدمی بن کر آئے گاباقی خدمت سے انکار کب ہے خدانخوستہ کسی کوئی ضد نہیں - بغض نہیں عداوت نہیں مگر سلیقہ اور فہم کی تو ضرورت ہے بے فکری اور بے ڈھنگا پن کیا معنی یہاں پر بحمد اللہ ان ہی اصول کی برکت سے ایسوں کے مزاج درست ہوجاتے ہیں کیونکہ للو پتو نہیں ہوتی اور صاحب اصلاح تو اصلاح ہی کے طریق سے ہوتی ہے ہر ہر قدم پر روک ٹوک کی جاتی ہے لوگ یہ چاہئتے ہیں کہ آزاد چگوڑ دیتئے جائیں - سو اگر آزادی ہی کا شوق ہے تو گھر ہی سے کیوں چلے تھے کوئی بلانے گیا تھا یہ فرمایا کہ فرمایا کہ چلو اٹھو یہاں سے نکلو اور یہاں پر کبھی مت آؤ وہ صاحب پھر بھی بیٹھے رہے فرمایا وہ مرض خیال نہ کرنے کا ابھی باقی معلوم