ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
بیباک نہ ہوتے تھے میں ایسوں سے بھی بکثرت ملا ہوں اور قریب قریب ان سب سے دعائیں لی ہیں باقی اب تو بکثرت بدوین ہیں ایک صوفی جاہل کی حکایت ایک دوست سے سنی ہے کہ ایک عورت مجلس سماع میں گارہی تھی عین سماع کے اندر اس کو ایک تنہا مکان میں لیجا کر اس دے منہ کالا کیا اور فارغ ہو کر پہر آکر بیٹھ کیا اور اپنے اس کو ایک تو جیہ کرتا ہے کہ '' جب آگیا جوس نہ رہا ہوس '' دونوں جگہ چھوٹا سین استعمال کیا اتنا جاہل تھا پیٹ بھر کے اور معتقدین ہیں کہ اس پر بھی معتقد ہیں - اب بتلایئے یہ باتیں بھی اگر قابل ملامت نہیں تو کیا قابل تحسین ہیں اس پر اگر کوئی کچھ کہتا ہے تو اس کو بزرگوں کا دشمن اور وہابی بتلاتے ہین - ہاں صاحب یہ ہیں سنی حنیفی چشتی نا معقول بزرگوں کا بدنام کرنیوالے میں چونکہ ان کی نبضیں خوب پہچانتا ہوں ان کے ڈھونگ اور مکرو فریب سے مخلوق خدا کو آگاہ کرتا ہوں مجھ پر آئے دن عنائیں فرماتے رہتے ہیں مگر اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اب طریق بے غبار ہوگیا اب اہل عقل اور دانشمندی لوگ انکے پھندوں میں نہیں پہنس سکتے باقی بد فہموں اور کوڑ مغزوں کا تو کسی زمانہ میں بھی اور کسی سے بھی علاج نہین ہوسکا حتی کہ انبیاء علیہم السلام بھی ایسوں کی اصلاح نہ کرسکے تو کسی کو کیا منہ ہے وہ دعویٰ اصلاح کا کرسکے - اس چودہویں صدی میں مجھ جیسے دیہاتی شخص کی ضرورت تھی جو انکے دخل اور مکر کو مخلوق پر ظاہر کرے - یہ دین کے دشمن ۔ دین کے ڈاکو اپنی اغرض نفسانی کو پورا کرنے والے پیٹ بھر نیوالے اس روپ میں مخلوق خدا کو گمراہ اور بدین بنانے والے بہت دنوں پردہ میں رہے مگر الحمد للہ اب ان کا تمام تار پور بھکر گیا لوگوں کو ہوگیا حق واباطل میں امتیاز اضہر من الشمس وابین من الامس ہوگیا مجھ کو برا بھلا بھی کہیں اور مجھ پر قسم قسم کے الزامات اور بہتان بھی باندھیں مگر ان کی تو روٹیوں میں کہنڈت پڑہی گئی اور لوگوں کی نظروں میں کر کری ہوہی گئی یہ ہی وجہ ہے کہ مجھ پر جھلاتے ہیں غراتے ہیں مگر میں نے بھی بفضل ایزدی ان کے منہ سے شکار نکال دیا - یہ فخرا بیان نہیں کرتا بلکہ حق تعالیٰ جس سے چاہیں اپنا کام لے لیں میں بھی تحدث بالنعمہ کے طریق پر اظہار کرتا ہوں اور اس ملامت نے اظہار حق کرنے والوں کی شان بھی یہی فرمائی ہے لایخافون اللہ لومتہ تو ایسے دھوکہ دینے والے لوگ دین کی راہ میں