ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
آئے ہیں - مجھ کو اس کی کوئی شکایت نہیں جو چاہیں کریں جو جی میں آئے کہیں مگر میں اپنے مسکل اور طرذ اصلاح کو نہیں چھوڑ سکتا اور یہ اصلاح ہی پر موقوف نہیں جب چار آدمیوں میں سے کسی کی شہرت ہوئی ہر چہار طرف سے بعض وحسد عداوت دشمنی کی بوچھاڑ پڑنے لگتی ہے اسی کو فرماتے ہیں ششمہاؤ خشمہاورشکہا برعرت ریز و چو آپ از مشکہا ( نظریں اور غصے اور رشک تیرے سر پر اس طرح کریں گے جیسے مشک سے پانی گرتا ہے ) مگر مصلح کو حق تعالیٰ تو فیق وہمت دیتے ہیں جس سے وہ یہ سمجھ جا تا ہے کہ یہ حالت تو ہوتی ہی رہتی ہے لکین جب اوکہلی میں دیا سر پھر موسلوں کا کیا ڈر اس لئے ان باتوں کا اس پر کوئی اثر نہیں ہوتا وہ کسی کی پرواہ نہیں کرتا اس کو اپنے خیال سے کوئی نہیں ہٹا سکتا کہنے کی بات نہ تھی مگر تحقیق کی ضرورت سے کہتا ہوں کہ وہ مامور ہوتا ہے اس کا منصب ہوتا ہے اگر وہ اس میں ذرا ڈھیل سے کام لے اس کی گردن ناپ دیجائے اس لئے وہ معزور ہے ارشاد خلق اس کے سپرد ہے اس کا فرض منصبی ہے اور وہ کسی چیز کا طالب نہیں ہوتا وہ تو صرف ایک ہی چیز کا طالب ہے ایک ہی چیز اس کے پیش نظر ہے وہ چیز کیا ہے تلعق معا اللہ ۔ اسی بنیاد پر اس کے ساقوال وافعال مبنی ہیں اب اس کے بعد اگرتمام عالم اس کو اس سے ہٹاتے وہ نہیں ہٹ سکتا اور ہٹنے کیوجہ ہی کیا اس کی فناء اور استغناء کی تو یہ شان ہے جس کو فرماتے ہیں ماہیچ نداریم ؛ ہیچ نداریم دستار نداریم غم پہیچ نداریم اس کے قلب میں ایک ایسی چیز رکھ دی گئی ہے وہ سب ماسوا کو فنا کردیتی ہے جس سے اس کی یہ شان ہوتی ہے - ایذل آں بہ خراب امٹے گلگوں ہاشی بے زور گنج بصد حشمت قاروں باشی ( ہمارے پاس کچھ نہیں ہے لہزا ہم کو کسی چیز کا فکر بھی نہیں ہے نہ ہم پگڑی رکھتے ہیں نہ اس کے پہینچ کی فکر ہم کو ہے 12 - اے دل یہی مناسب ہے کہ شراب محبت سے مست ہو اور بے مال دولت کے قاروں سے بھی زیادہ عزت والے ہو 12 ) طریق کی روح