ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
ولالت کی فرع ہے کہ ایک ہی چیز کامادہ ایک شخص میں اور ہے دوسرے میں اور اسی لئےمیں جس کے لئے جو مناسب سمجھتا ہوں اس کووہی تعلیم کرتا ہوں اور ایک کی حالت پر دوسروں کی حالت کو قیاس کرنا سخت نادانی ہے جیسے بعضے لوگ بزرگوں کا لباس دیکھ کر خود بھی اسکی نقل کرنے لگتے ہیں مگر دونوں میں زمین اسمان کا فرق ہے - دوشخصوں کا ایک ہی فعل ہو دونوں کی ظاہری ایک ہی صورت ہے مگر زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے مولانا اسی کو فرماتے ہیں - گفت منصور انا الحق لشت مست گفت فر عونے انا الحق گشت پست ( منصور نے اناء الحق کہا تو وہ محبت حق کا مست ہوگیا - اور فرعون نے اناالحق تو وہ پست ہوتا چلاگیا 12 ) لظفی صورت ایک ظاہر میں دونوں کا دعویٰٰ ایک مگر ایک مقبول اور ایک مردود - اسی وجہ سے مولانا یہ بھی فرماتے ہیں کہ اپنی حالت پر دوسروں کی حالت کو قیاس مت کرو - کار پاکاں راقیاس از خود میگر گر چہ ماندور نوشتن شیر وشیر ( پاک لوگوں کے کاموں پر اپنے کاموں کو قیاس مت کرو - ( دیکھو شیرا جاتور ) اور شیر ( بمعنی دودھ ) ایک ہی طرح لکھے جاتے ہیں مگر ہیں دونوں میں حقیقت کے اعتبار سے کسقدر فرق ہے 12 ) تو اہل اللہ اور خاصاں حق کا کھانا پہننا چلنا پھرنا اٹھنا بیٹھنا ہنسنا رونا بولنا خاموش رہنا سب اللہ ہی کے واسطے ہوتا ہے اوت قل اتی ونسکی ومحیای ومماتی للہ رب العلمین کا مصداق ہوتا ہے ان کے اچھے پناس کو دیکھ کر ان سامان کو دیکھ کرنہ ان پر معترض ہونہ ہرموقع پر ان کی نقل کرو - اسی بناء پر جس کے لئے جومناسب سمجھتا ہوں تعلیم کرتا ہوں سب کو ایک لکڑی نہیں ہانکتا - اور یہ بھی سمجھنے کی بات ہے کہ کسی نعمت کا رہنا برا ہے اس لئے کہ ایسا التفات تو منعم ہونا چاہیئے - کامل کی صحبت اکسیر ہے