ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
اس مسلئہ میں اختلاف رہا کرتا تھا کہ ملا نے عاقل ہوتے ہیں یا بے عقل باداشاہ ان کا معتقد تھا ایک دن بادشاہ حوض پر بیٹھے ہوئے تھے دیکھا کہ ایک طرف سے ایک خستہ حال شکستہ بال طالب علم بغل میں کتابیں دبائے آرہے ہیں بادشاہ نے امحتان کے لئے ان طالب علم کو بلایا اور ویز سے سوال کیا کہ میاں ویز یہ بتلاؤ کہ اس حوض میں کنتے کٹورے پانی آسکتا ہے عرض کیا کہ حضور کٹورہ کو مانپ مانپ کر پانی حوض میں بھرا جائے تب شمار میں آسکتا ہے کہ کتنے حوض میں آسکتا ہے بادشاہ نےطالب علم سے کہا کہ مولوی صاحب آپ یہ بتلا سکتے ہیں کہ اس حوض میں کنتے کٹورے پانی آسکتا ہے ان طالب علم فی الفور جواب دیا کہ یہ سوال ہی مہمل ہے اول تعیین چاہئے کہ کٹورا کتنا بڑا ہے اگر وہ حوض کے برابر ہے تو ایک کٹورا پانی آئے گا اور نصف ہے تو دو کٹورے اسی طرح نسبت سے حساب لگالیجئے - تب بادشاہ نے ویز سے کہا کہ دیکھی بیدار مغزی - ایک آپ ک اجواب بالکل نافی - طالب علم نے ایک مختصر جواب میں سب جھگڑا ختم کردیا بتلاؤ زیادہ عاقل کون ہے ان مدعیوں کو یہ دھوکہ اس لئے ہوجاتا ہے کہ یہ تجربہ اور عقل کو ایک سمجھتے ہیں خود یہی بڑی غلطی ہے جس میں ان کو ابتلا ہورہا ہے حالانکہ یہ دو چیزیں الگ الگ ہیں تجربہ اور چیز ہے عقل اور چیز ہے تو ان ملانوں کو چونکہ تجربہ کے کاموں سے سابقہ نہیں پڑتا اسلئے ان کو تجربہ نہیں ہوتا اور ویسے کامل العقل ہوتے ہیں ایک بڑی دلیل ان کے عاقل ہونے کی یہ ہے کہ یہ بات عقلل ہی تو ہے کہ انجام اور آخرت کی فکر ہے اور وہ عقل جس کو آج کل کے بیدار مغز عقل کہتے ہیں اس سے بے شک ان صاحبوں کو بعد ہے مگر وہ واقع میں بعد ہی کی قابل بھی ہے مولانا اسی کو فرماتے ہیں - آز مودم عقل درر اندیش را بعد ازیں دیونہ سازم خویش را ( میں عقل دور از اندیش کو آزمانے کے بعد دیوانہ بنا ہوں ) ایسی عقل سے تو یہ دیوانگی ہی مبارک ہے اس لئے کہ جوآپ اپنے محبوب کے راستہ میں سدراہ ہوا اس سے زیادہ مبضوض اور منحوس اور کیا چیز ہوگی کسی عاشق سے پوچھو اسی کو نقل فرماتے ہیں - باز دیوانہ شدم من اے حبیب باز سودائی شدم من اے طبیب ( میں عقل کا تجربہ کرنے کے بعد اے محبوب پھرا تیرادیوانہ بن گیا ہوں اور اے طبیب