جاتا ہے اور پوچھا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کہاں ہیں؟ اگر وہ یہ بتائے کہ آسمان میں ہے تو ٹھیک ہے ورنہ اُس کا خروج لگادیتے ہیں۔
یہ لوگ استدلال کے طور پر یہ پیش کرتے ہیں کہ ایک باندی حضور ﷺ کے پاس آئی۔ حضور ﷺ نے اُس کے ایمان کے امتحان کے لیے پوچھا کہ اللہ کہاں ہے؟ اُس نے آسمان کی طرف اشارہ کیا۔ حضور ﷺ نے اُس کو مؤمن قرار دے دیا۔۱؎
اس سے یہ سلفی سمجھتے ہیں کہ اس سے اللہ تعالیٰ کو آسمان پر ہی قرار دیا جائے گا۔ ایسی بات نہیں ہے۔
اللہ تعالیٰ علی اور بلند ہیں، انسان بلندی کو سمجھنے کے لیے اوپر والی جہت کو تعبیر کرتا ہے، اس لیے عام طور پر اللہ تعالیٰ کی نسبت اوپر کی طرف کی جاتی ہے، مگر اللہ تعالیٰ کو مقید نہیں کیاجاسکتا کہ اللہ تعالیٰ اوپر ہی ہیں، نیچے نہیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ اوپر ہیں، دائیں طرف نہیں ہیں حالانکہ اللہ تبارک وتعالیٰ نہ زمان میں آتے ہیں اور نہ مکان میں آتے ہیں۔
تُو بَری ہے قیدِ زمان سے
تُو بَری ہے قیدِ مکان سے
اللہ تعالیٰ نہ ماضی، حال، مستقبل کے زمانے میں آتے ہیں اور نہ اللہ تعالیٰ جگہ میں آتے ہیں۔ یہ تمام جہتیں ہمارے اعتبار سے ہیں۔ ساری جہتیں اللہ تعالیٰ نے بنائی ہیں۔ جب اللہ تعالیٰ جہتیں بنانے سے پہلے سے ہیں تو پھر وہ کسی جہت میں کیونکر ہوں گے؟ جہت خود اُس کے بعد میں بنی، اللہ تعالیٰ کو کسی جہت میں مقید نہیں کیاجاسکتا۔ مگر جب آدمی دُعا کرے گا تو
-----------------------------------------------------
۱؎:صحیح مسلم:۵۳۷۔