سال چلے تب وہ دوسری زمین پر پہنچے۔ دوسری سے تیسری اور تیسری سے چوتھی اور چوتھی سے پانچویں زمین کا بھی یہی فاصلہ ہے۔
پھر پوچھا کہ جانتے ہو ساتویں زمین کے نیچے کیا ہے؟ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا کہ ہم نہیں جانتے۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ اگر ایک رسی چھوڑی جائے پہلی زمین سے پھر دوسری زمین سے پھر تیسری زمین سے پھر چوتھی زمین سے پھر ساتویں زمین کے بعد وہ رَسی سیدھی اللہ تعالیٰ کے پاس جائے گی ۔یہ اسرار ہیں جس پر اللہ تعالیٰ کھولیں اُسی کو یہ بات سمجھ میں آتی ہے۔ پھر فرمایا زمین سے آسمان کا فاصلہ کتنا ہے۔ فرمایا کہ پانچ سو سال کا فاصلہ ہے، اگر کوئی تیز رفتاری سے پانچ سو سال تک آسمان کی طرف جائے تو پانچ سو سال میں آسمان پر پہنچے گا۔ اور پہلا آسمان خود اتناضخیم(موٹا) ہے کہ اُس کو پار کرنے کے لیے بھی پانچ سو سال کی مسافت درکار ہے۔ پھر پہلے آسمان سے دوسرا آسمان بھی اتنا ہی بڑا ہے اور پھر دوسرے آسمان سے تیسرا آسمان بھی اتنا ہی بڑا ہے اور تیسرے سے چوتھا آسمان بھی اتناہی بڑا ہے، چوتھے آسمان سے پانچواں آسمان بھی اتنا ہی بڑا ہے، پانچویں سے چھٹا آسمان بھی اتنا ہی بڑا ہے اور چھٹے سے ساتواں آسمان بھی اتنا ہی بڑا ہے۔ ۱؎
۔ یہ تمام ساتوں آسمان اور ساتوں زمین کرسی کے مقابلے میں یہ حیثیت رکھتے ہیں جیسے ایک بڑے میدان میں چھلہ پڑا ہوا ہو ۔ اس کے بعد حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ کرسی کی فضیلت وحیثیت آسمان و زمین پر ایسی ہے جیسے میدان کی حیثیت اس چھلہ پر ۔
-----------------------------------------------------
۱؎:سننِ ترمذی:۳۲۹۸۔