معلوم نہیں ہے۔ مخلوق میں اللہ تعالیٰ نے کسی کو کم، کسی کو زیادہ علم عطا کیا اور کسی کو بہت ہی زیادہ عطا کیا، مگر وہ مخلوق کے اعتبار سے بہت زیادہ ہے لیکن اللہ تعالیٰ کے اعتبار سے اُس کا کوئی حساب نہیں ہے۔
قُلْ لَوْ كَانَ الْبَحْرُ مِدَادًا لِكَلِمَاتِ رَبِّي لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ أَنْ تَنْفَدَ كَلِمَاتُ رَبِّي وَلَوْ جِئْنَا بِمِثْلِهٖ مَدَدًا۔ ۱؎
آپ کہہ دیجئے کہ اگر سمندر روشنائی بن جائے میرے رب کی باتوں کو لکھنے کے لیۓ تو میرے رب کی باتوں کے ختم ہونے سے پہلے ہی سمندر ختم ہوجائے گا،اگرچہ ہم اتنی ہی اور روشنائی لے آئیں۔
اور ایک جگہ پر ہے:
وَلَوْ أَنَّمَا فِي الْأَرْضِ مِنْ شَجَرَةٍ أَقْلَامٌ
زمین پر جتنے درخت ہیں سب کو قلم بناؤ۔
وَالْبَحْرُ يَمُدُّهٗ مِنْ بَعْدِهٖ سَبْعَةُ أَبْحُرٍ
پورے سمندر کو سیاہی اور مزید اُس میں سات سمندر ملاؤ۔
مَا نَفِدَتْ كَلِمَاتُ اللهِ۔۲؎
اللہ کی بات ختم نہیں ہوسکتی۔ اللہ تعالیٰ کے علم کو کوئی نہیں گھیر سکتا۔ اللہ تعالیٰ کی لامحدود ذات ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ذات لامحدود ہے تو اللہ تعالیٰ کی صفات بھی لامحدود ہیں۔
-----------------------------------------------------
۱؎:الکہف:۱۰۹۔ ۲؎:لقمان:۲۷۔