اللہ ہی قبض کرتا ہے ان جانوں کو ان کی موت کے وقت اوران جانوں کو بھی جن کو موت نہیں آئی ان کے سونے کے وقت، پھر ان جانوں کو تو روک لیتا ہے جن پر موت کا حکم فرماچکا اور باقی جانوں کو ایک میعاد معین تک کے لئے آزاد کردیتا ہے۔
اللہ تعالیٰ کے پاس جس کے لیے موت کا فیصلہ ہوچکا ہوتا ہے تو اُس کو کہا جاتا ہے کہ اب تمہیں جانے کی ضرورت نہیں ہے، تم ہمارے پاس ہی رہو اور جس کو اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے پاس روکنا نہیں چاہتے اُس کو تھوڑے دن کے واسطے چھوڑتے ہیں ۔
''اَلنَّوْمُ اَخُ الْمَوْتِ''۱؎نیند موت کا بھائی ہے۔ سونے کو موت سے تعبیر کیا گیا ہے۔ اسی لیے حضور ﷺنےاُٹھنے کی دُعا سکھائی:
اَلْحَمْدُلِلّٰہِ الَّذِیْ أحْیَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ ۲؎
اللہ کا شکر ہے کہ اُس نے ہمیں زندہ کیا ماردینے کے بعد اور اسی کی طرف دوبارہ جمع ہونا ہے۔
نیند موت ہی کی ایک کیفیت ہے، جس کے دوران ہمیں اپنے اوپر کوئی قبضہ اور کنٹرول نہیں ہوتاہے۔ نیند عقل پر غالب آگئی، آنکھوں پر غالب آگئی، دل پر غالب آگئی صرف جسم کا روح سے تعلق منقطع ہوجانا باقی رہ جاتا ہے۔ اس لیے اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے بندوں کی مقہوریت اور مجبوریت بتانے کے لیے نیند اور اونگھ کو پیدا فرمایا ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ اس سے سبحان ہیں۔ تمام مخلوق کو اللہ تعالیٰ قائم کیے ہوئے ہیں اوراللہ تبارک وتعالیٰ اس سے نہ تھکتے ہیں اور نہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے نزدیک تھکان جیسی کوئی چیز پھٹکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ازل سے یعنی ہمیشہ سے ہیں اورکبھی بھی اُن پر تھکان طاری نہیں ہوئی۔
-----------------------------------------------------
۱؎ : البعث والنشور للبیہقی:۴۲۴۔ ۲؎: صحیح البخاری:۶۳۱۲۔