''هَلْ یَنَامُ رَبُّکَ'' کیا آپ کے پروردگار سوتے بھی ہیں؟
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا: ''سبحان اللہ'' استغفار کرو! کیا اللہ کبھی سوتا بھی ہے!
موسیٰ علیہ السلام کی قوم بڑی عجیب و غریب تھی، ایسی ایسی باتیں کرتی تھی اور پوچھتی تھی جو اللہ کی شان میں بڑی بے ادبی اور گستاخی کی ہوتی تھیں اور وہ سمجھتے تھے کہ ہم پوچھ رہے ہیں ، اس میں گستاخی کی کیا بات ہے؟ وہ یہ نہیں سمجھتےتھے کہ کون سی بات پوچھنے کی ہے اور کون سی بات نہ پوچھنے کی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے موسیٰ! آپ کی قوم نے یہ بات پوچھی؟ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا کہ اے پروردگار! آپ کی ذات پاک ہے، ان لوگوں نے یہ بدتمیزی کی ہے۔ فرمایا کہ اپنی قوم کو سمجھانے کے لیے ایک کام کریں۔ دو انتہائی نازک کانچ کے گلاس اپنے ہاتھ میں پکڑ لو اور جاگتے رہو۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو نیند کا غلبہ ہونے لگا۔ جیسے ہی اونگھ آتی تو فوراً ہوشیار ہوتے کہ کہیں دونوں گلاس آپس میں ٹکرا نہ جائیں ، مگر جب بالکل اخیر شب ہوئی، صبح سویرے سے کچھ پہلے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اچھی خاصی اونگھ آگئی۔ جیسے ہی اونگھ آئی تو دونوں گلاس ٹکراگئے اور ٹوٹ گئے۔ اللہ تعالیٰ نے وحی بھیجی اور فرمایا کہ اپنی قوم کو اس مثال سے سمجھادو کہ اگر اللہ کو اونگھ آئے تو آسمان اور زمین اسی طرح برباد ہوجائیں گے۔ ۱؎
پوری کائنات کا نظام اللہ تبارک وتعالیٰ کے قائم رکھنے سے ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ کو اونگھ بھی آگئی تو آسمان و زمین کا نظام جو کروڑہا کروڑ اور پتہ نہیں کتنے سالوں سے اللہ تعالیٰ نے یہ نظام قائم کر رکھا ہے، وہ پورا درہم برہم ہوجائے گا۔
-----------------------------------------------------
۱؎ : تفسیرابن کثیر:۱ / ۵۱۸