شانہ، کی اس صفت کو ظاہر کیا گیا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ ایسے ہیں کہ نہ تو اُن کو اونگھ آتی ہے اور نہ نیند آتی ہے۔
ایک مرتبہ اللہ کے رسول ﷺنے خطبہ دیا اور فرمایا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ سوتے نہیں ہیں، نہ اُن کے شایانِ شان یہ بات ہے کہ وہ سوئیں،کیونکہ سونا ایک عیب ہے، کمال نہیں ہے۔ سونا دلیل ہے کہ آدمی تھک گیا اور تھکان کو دور کرنے کے لیے سویا جاتا ہے، حق تعالیٰ ہر طرح کی تھکان سے منزہ اور سبحان ہیں، اللہ تعالیٰ کے سزاوار نہیں ہے کہ وہ سوئیں،آپ نےفرمایا کہ وہ میزان کو پست کرتا اور بلند کرتاہے صبح کے اعمال شام ہونے سے پہلے اللہ تعالیٰ کے پاس پہنچتے ہیں اور شام کے اعمال صبح ہونے سے پہلے اللہ تعالیٰ کے پاس پہنچادئیے جاتے ہیں۔ اللہ تبارک تعالیٰ اور مخلوق کے درمیان میں نور کے حجابات ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا پردہ ہی نور ہے۔’’لَوْکَشَفَہُ لَاَحْرَقَتْ سَبُحَاتُ وَجْہِہٖ کُلَّ شَیْیٍٔ اَدْرَکَہٗ بَصَرُہٗ‘‘ ۱؎
اگر اللہ تبارک وتعالیٰ اُس حجابِ نور کو اپنے سامنے سے ہٹادیں تو حق تعالیٰ کے چہرۂ انور کی تجلی سے اُن کے سامنے جو کچھ ہے وہ سب جل کر بھسم ہوجائے گا۔
اوراللہ تعالیٰ کے سامنے کیا چیز نہیں ہے؟ ایسا تھوڑاہی ہے کہ کچھ چیزیں اللہ تعالیٰ کے سامنے ہیں کچھ چیزیں اللہ تعالیٰ کے پیچھے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے پیچھے کوئی چیز نہیں ہے، سب چیزیں اللہ تعالیٰ کے سامنے ہیں۔ اگر اللہ تعالیٰ اپنے سامنےسے حجابِ ِنور کو ہٹادیں تو تمام مخلوق جل کر بھسم ہوجائے گی کیونکہ سب مخلوق اللہ تعالیٰ کے سامنے ہے۔
ایک مرتبہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی قوم نے کہا:
-----------------------------------------------------
۱؎ : صحیح مسلم:۲۰۱۱۴۔