آپ کی حفاظت کرے گا لوگوں سے۔ پھر بھی آپ ﷺاس کو پڑھ کر اپنے اوپر دم کرتے تھے۔
پہلےحضورﷺکے دربان ہوتے تھے،کوئی آپ کی نگرانی پرمامور ہوجاتا تھا،آپﷺ کے درِ دولت کے باہر کوئی کھڑا ہوجاتا تھا تاکہ حفاظت کی جائے۔ بالخصوص اُس وقت جب دُشمنوں کی طرف سے شورش اور شرارتیں بڑھنے لگیں، جب یہ آیتِ کریمہ نازل ہوگئی تو فرمایا کہ جاؤ! تم لوگ اپنے اپنے گھروں کو جاؤ، اللہ تعالیٰ نے میری حفاظت کا وعدہ فرمالیا ہے۔ ۱؎ یہ حفاظت حضور ﷺکی ہر چیز سے تھی۔حضور ﷺکی اس طرح حفاظت کے باوجودآپ ﷺکی عادتِ شریفہ یہ تھی کہ جو اسبابِ عادیہ ہیں یعنی اللہ تعالیٰ نے جس کو جس چیز کا سبب بنایا ہے، آپ ﷺاُس کو چھوڑتے نہیں تھے۔ طبیعت خراب ہوگئی تو دوا کھالی۔ گھوڑے اور اونٹ پر کہیں گئے ہیں تو اُنہیں باندھ دیا۔ حتیٰ کہ جب براق پر گئے تو براق کو بھی باندھ دیا۔۲؎ ایسے ہی آپ ﷺرات کو سوتے وقت اُن تمام سورتوں کو پڑھتے اور ہاتھ پر تین دفعہ دَم فرماتے اور پورے جسم پر پھیر لیا کرتے تھے، جس سے شیطانوں سے حفاظت ہوتی ہے، جنات سے حفاظت ہوتی ہے، حشرات اور سباع وغیرہ سے حفاظت ہوتی ہے۔۳؎ آدمی سو رہا ہے اورممکن ہے کان میں کوئی چیز گھس جائے۔ اس لیے اللہ تبارک وتعالیٰ کی مدد لینے کی ضرورت ہے اور اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنی مدد کاراستہ اس طرح بنایا ہوا ہے۔ اس لئےسوتے وقت معوذ تین، سورۂ اخلاص، سورۃ الکافرون اورآیۃ الکرسی وغیرہ کو پڑھنا چاہیے۔
آپ ﷺ کی عادتِ مبارکہ تھی کہ آپ فضائل والے علم سے عمل کا شوق اتنا زیادہ پیدا کردیتے تھے کہ آدمی اُس پر عمل کرنے کے لیے بے چین ہوجاتا تھا۔ اسی لیے شروع میں
-----------------------------------------------------
۱؎: سنن ترمذی:۳۰۴۶۔ ۲؎: صحیح مسلم :۲۵۹۔ ۳؎ : صحیح بخاری:۵۰۱۷۔