آپ نے مجھے پکڑلیا، مجھے چھوڑ دیجیے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں تجھے حضور ﷺ کے پاس لے جاؤں گا۔ اُس نے کہا کہ آپ مجھے چھوڑ دیجیے، میں آپ کو ایک عجیب چیز بتاؤنگا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ٹھیک ہے بتادو!۔ اُس نے کہا کہ جب آپ اپنے بستر پر پہنچیں تو آیۃ الکرسی پڑھ لیا کریں، جب آپ آیۃ الکرسی پڑھ لیں گے تو کوئی بھی یہ چیز نہیں لے جاسکتا۔ انہوں نے اُسے چھوڑ دیا۔ حضور ﷺ نے دریافت فرمایا کہ تمہارے قیدی کا کیا ہوا؟ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول (ﷺ)! میں نے اُس کو پکڑلیا تھا، اُس نے مجھ سے کہا کہ مجھے چھوڑ دیں، میں کثیر العیال ہوں، میں آپ کو ایک چیز بتاؤں گا اور کہا کہ آیۃ الکرسی پڑھنے سے اللہ کی جانب سے نگراں مقرر ہو جاتا ہےاور شیطان صبح تک تیرے قریب نہیں آسکے گااور یہ سب محفوظ ہوجائے گا۔ حضور ﷺ نے فرمایا:
''اَمَا اِنَّہُ کَذُوْبٌ وَقَدْ صَدَقَکَ ''وہ تو جھوٹاہےلیکن اس نے تجھ سے سچ کہا۔ پھر دریافت فرمایا کہ اے ابوہریرہ! اُس کو جانتے ہو، وہ کون تھا؟ عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ! میں نہیں جانتا۔ فرمایا کہ وہ شیطان تھا۔ ۱؎
یہ واقعہ دوسرے صحابہ کے ساتھ بھی پیش آیا۔ ایک مرتبہ حضرت اُبی ابن کعب رضی اللہ عنہ کے ساتھ،، ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ ۔ اسی وجہ سے اس واقعے کو بیان کرنے میں مختلف الفاظ پائے جاتے ہیں۔ ایک روایت میں آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کے سورہ ٔ بقرہ میں ایک آیت ہے جو تمام آیاتِ قرآن کی سردار ہے جس گھر میں وہ پڑھی جاتی ہے شیطان اس سے نکل جاتا ہے وہ آیۃ الکرسی ہے۲؎ سب صحابہ کے واقعات میں ایسا ہوا کہ
-----------------------------------------------------
۱؎ :سننِ کبریٰ للنسائی:۱۰۷۹۵ ۔ ۲؎: مستدرک ِ حاکم: ۲۰۵۹۔