سمجھتے ہیں کہ ان پر دُشمن مسلط ہے۔ اصل میں یہ حق تعالیٰ کا نظام ہے۔ چونکہ اللہ تعالیٰ ولی ہیں اس لیے ایسا کررہے ہیں۔ ان لوگوں پر یہ مصیبت ڈال کر انہیں پاک صاف کرکے جنت میں پہنچانا چاہتے ہیں۔ کوئی بھی جنت میں جانے کے قابل نہیں رہا، کیونکہ کوئی بھی جنت میں جانے کا کام نہیں کررہا ہے۔ اب ایک کافر کو اُس پر لگادیا کہ اس کی گردن ماردو۔ کافر نے اُس کو مار دیا۔ اب اللہ تبارک وتعالیٰ فیصلہ کرتے ہیں کہ تجھے اس لئے مارا گیا کہ تو مسلمان تھا، تجھے شہادت کا درجہ دینا تھا۔ شہید کا مرتبہ یہ ہے کہ خون کا پہلا قطرہ زمین پر گرنے سے پہلے بخش دیا جاتاہے۔۱؎ جو اپنی بخشش خود نہیں کرواسکتا تو اُس کی بخشش اس طرح ہوتی ہے۔ اب مرضی ہے کہ محنت کرکے بخشش کرواؤ یا جوتے کھاکر بخشش کرواؤ، مگر ایمان والے ہونے کی وجہ سے بخشش کا انتظام ہوگا۔
آج ہی میں جمع الفوائد دیکھ رہا تھا، اُسی میں یہ حدیث دیکھی۔ اللہ تعالیٰ میری اُمت کو پکڑتے رہیں گے زلازل سے، فتنوں سے اور قتل سے اور مواخذہ کرتے رہیں گے۔ چونکہ اللہ تعالیٰ ولی ہیں اور ولی ہونے کی وجہ سے اپنے ایمان والوں کا بھلا کرنا چاہتے ہیں، اُن کی بھلائی یہی ہوگی کہ اُن پر مصیبت کو ڈال کر اُن کے گناہوں کا کفارہ کیا جائے اور آخرت میں اُنہیں جنت میں پہنچایا جائے ۔ ایسا دوسروں کے ساتھ نہیں ہوگا۔ اس لیے فرمایا:
اللهُ وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُوا
اللہ پاک ایمان والوں کے ولی ہیں۔
يُخْرِجُهُمْ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ
وہ ایمان والوں کو ظلمتوں سے نور کی طرف نکالتے ہیں۔
-----------------------------------------------------
۱؎: سننِ ابنِ ماجہ:۲۷۹۹۔