سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
راقم عرض کرتا ہے کہ مدینہ شریف کے بہت سے نام منقول ہیں۔ ناموں کی کثرت مسمّی کے شرف پر دلالت کرتی ہے، شاید ہی کسی جگہ کے نام اس سے زائد ہوں،اس شہرِمبارک کاایک نام اثرب یا یثرب ہے،یہ اس شخص کا نام ہے جو نوح علیہ السلام کی اولاد میں سے یہاں قیام پذیر ہوئے تھے۔ دوسرانام ارض اﷲ ہے۔ تیسرا نام ارض الہجرۃہے،چوتھانام قُبۃ السّلام۔پانچواں دارالایمان،چھٹا البارۃوالبرۃ ہے ایک نام بیت الرسول ہے، ایک نام حبیبہ ہے ،ایک نام حَرم رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم ہے، ایک نام خیرۃ ہے، ایک نام دارالسنۃ ہے،ایک نام ذات النخل ہے، ایک نام ذات حرار ہے،ایک نام سیدۃ البلدان ہے،ایک نام شافیہ ہے،ایک نام طابہ وطیبہ ہے، ایک نام عاصمہ اورایک نام قاصمہ ہے، ایک نام قریۃ الانصار ہے اورمعروف نام مدینہ منورہ ہے۔ اس بات پر اجماع ہے کہ مدینہ شریف کی وہ ارض مقد س جو جسمِ اطہر کے ساتھ لگی ہوئی ہے وہ ہر جگہ سے افضل ہے، یہاں تک کہ خانہ کعبہ سے بھی اورعرش سے بھی افضل ہے ۔ حکیم ترمذی نے اپنی نوادرات میں لکھاہے کہ آجربن بکار فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ مدینہ کے ایک شخص نے فضائل مدینہ پرایک کتاب لکھی اور مکہ کے ایک شخص نے فضائل مکہ پرکتاب لکھی، دونوں خوب دلائل لائے اور ہرایک نے کوشش کی کہ اپنی ارض مقدّس کی فضیلت دوسرے پر ثابت کرے، یہاں تک کہ مدنی نے مکی پر ایک ایسی فضلیت بیان کی جس سے مکی عاجز آگیا۔مدنی نے کہاکہ ہرانسان اسی مٹی سے پیدا ہوتاہے جس میں مرنے کے بعد دفن کیاجاتاہے،تورسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم کاجسم اطہر مدینہ شریف کی مٹی سے پیدا کیاگیا،لہٰذایہ مٹی پوری دنیاکی زمین سے افضل ہے۔ اور اس بات پردلیل کہ آدمی وہیں دفن ہوتاہے جہاں سے پیداکیاجاتاہے، حاکم نے مستدرک میں روایت بیان کی ہے۔حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ پیغمبرعلیہ السلام ایک قبر کے پاس سے گزرےتو فرمایا:یہ کس کی قبر ہے؟ لوگوں نے کہاکہ یہ فلاں حبشی کی ہے اے اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! توآپ