سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
دیکھا تھا،مولانا حکیم اختر صاحب کو دیکھ کر اندازہ ہوا کہ دورِ قدیم میں اس طرح خدمت کرتے ہوں گے اور جب حضرت پھولپوری رحمۃ ا للہ علیہ کا انتقال ہوا تو حضرت مولا نا شاہ ابرار الحق صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت کو خط میں تحریر فرمایا کہ از ابتدا تا انتہا خدمتِ شیخ مبارک ہو اور ایک بار جدہ میں حضرت سے فرمایا کہ آپ سے دین کا جوعظیم الشان کام لیا جا رہا ہے یہ حضرت پھولپوری رحمۃ ا للہ علیہ کی خدمت کا صدقہ ہے ۔ ۱۳۹۰ھ میں حضرت شیخ کو حرمین شریفین کی حاضری کی دوسری بار سعادت نصیب ہوئی اور وہاں پر حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب رحمۃ ا للہ علیہ اور حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب پرتاب گڑھی رحمۃ ا للہ علیہ کی زیارت بھی ہوئی، اپنے مرّبیان کی زیارت و ملاقات سے بہت خوشی ہوئی اور حرم میں حضرت کے بیانات بھی ہوئے اور پچاس سے زیادہ افراد حضرت والا کے ہاتھ پربیعت ہوئے۔طوافِ بیت اللہ کے دوران یہ اشعار موزوں ہوئے جو عجب کیف و مستی کے حامل ہیں ؎ کہاں یہ میری قسمت یہ طواف تیرے گھر کا میں جاگتا ہوں یا رب یا خواب دیکھتا ہوں نہ گلوں سے مجھ کو مطلب نہ گلوں کے رنگ و بو سے کسی اور سمت کو ہے میری زندگی کا دھارا جو گرے ادھر زمیں پر میرے اشک کے ستارے تو چمک اٹھا فلک پر میری بندگی کا تارا شیخ اوّل کے انتقا ل کے بعد سالکین کے لیے حضرت والا کا یہ عمل شیخ کی اہمیت کو ظاہرکرتاہے کہ اپنے دوسرے شیخ حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب رحمۃ ا للہ علیہ کی خدمت میں پاکستان سے گاہے گاہے حاضر ہوتے رہے اور ایک بار ہردوئی (انڈیا ) میں شیخ کی خدمت میں پچاس دن تک قیام فرمایا ۔ حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب رحمۃ ا للہ علیہ نے اپنی ترتیب کے مطابق آپ سے فرمایا کہ آپ مدرسے کے قاری صاحب سے نورانی قاعدہ پڑھیں اور اگر آپ