سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت سیدہ ہاجرہ علیہا السلام کاتفصیلی قصہ بخاری شریف میں اس طرح ذکرفرمایاہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ سب عورتوں سے پہلے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی والدہ ہاجرہ علیہا السلام نے کمر کاپٹکا بنایا تھا،تاکہ حضرت سارہ علیہا السلام کو ان کے نشاناتِ قدم معلوم نہ ہوں،پٹکے کے کنارہ کی رگڑ سے مٹ جائیں،تفصیل یہ ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام ،اسماعیل علیہ السلام اور ان کی والدہ کولے کر آئے اوربیت اﷲ کے پاس ایک بڑے درخت کے نیچے زمزم کے اوپر مسجد کے بالائی حصہ میں دونوں کو اتارا۔حضرت اسماعیل علیہ السلام ہاجرہ علیہا السلام کادودھ پیتے تھے۔ اس زمانہ میں مکہ میں کوئی رہتا نہ تھا اورنہ وہاں پانی تھا ۔حضرت ابراہیم علیہ السلام نے دونوں کولاکر اتارا اوران کے پاس ایک تھیلا،جس میں کھجوریں تھیں اور ایک مشک جس میں پانی تھا چھوڑ کر منہ پھیر کر چل دیے۔اسماعیل علیہ السلام کی والدہ ان کے پیچھے ہولیں اورکہنے لگیں:ابراہیم علیہ السلام!آپ کہاں جارہے ہیں؟ہم کو اس بیاباں میں چھوڑے جاتے ہیں،یہاں نہ کوئی مونس ہے نہ غم خوار۔ حضرت ہاجرہ علیہا السلام نے اگرچہ یہ باتیں چند مرتبہ کہیں، لیکن حضرت ابراہیم علیہ السلام نے منہ لوٹاکرنہ دیکھا۔ حضرت ہاجرہ علیہا السلام نے کہا:تو کیا خداتعالیٰ نے آپ کویہ حکم دیاہے؟ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا:ہاں۔ ہاجرہ علیہا السلام بولیں: توخدا تعالیٰ ہم کوتباہ نہیں کرے گا یہ کہہ کر ہاجرہ علیہا السلام ادھرلوٹ آئیں اورحضرت ابراہیم علیہ السلام اُدھر چلے گئے۔ جب مقام ثنیہ کے پاس پہنچ کر حضرت اسماعیل علیہ السلام اوران کی والدہ کی آنکھوں سے اوجھل ہوئے تو کعبہ کی طرف رخ کرکے ہاتھ اٹھاکر یہ کلمات فرمائے: رَبَّنَاۤ اِنِّیۡۤ اَسۡکَنۡتُ مِنۡ ذُرِّیَّتِیۡ بِوَادٍ غَیۡرِ ذِیۡ زَرۡعٍ عِنۡدَ بَیۡتِکَ الۡمُحَرَّمِ ۙ رَبَّنَا لِیُـقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ فَاجۡعَلۡ اَفۡئِدَۃً مِّنَ النَّاسِ تَہۡوِیۡۤ اِلَیۡہِمۡ وَارۡ زُقۡہُمۡ مِّنَ الثَّمَرٰتِ لَعَلَّہُمۡ یَشۡکُرُوۡنَ ؎ ------------------------------