سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
حضرت ہاجرہ علیہا السلام ماہی بے آب کی طرح تڑپتی تھیں،کبھی ایک پہاڑ پر چڑھتی تھیں اور کبھی دوسرے پہاڑ پر چڑھتی تھیں تواﷲتعالیٰ نے حضرت جبرئیل علیہ السلام کو بھیجا جنہوں نے اپنے پاؤں کی ٹھوکر یاپرزمین پرمارا جس سے زمزم کاچشمہ جاری ہوا ۔ حضرت ہاجرہ علیہا السلام اس پانی کو روکتی جاتی تھیں اور اس کے اردگرد منڈھیر بناتی جاتی تھیں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا کہ اگر حضرت ہاجرہ علیہا السلام اسے نہ روکتی تو آبِ زم زم بہتا ہوا چشمہ ہوتا۔ کعبہ شریف کے دروازے کے سامنے مشرق کی جانب زمزم کاکنواں ہے، جس کاپانی بے شمار فضائل کاحامل ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مَاءُ زَمْزَمَ لِمَاشُرِبَ لَہٗ؎ کہ آب زم زم جس مقصد کے لیے پیاجائے وہ پورا ہوجاتاہے۔آبِ زم زم حوض کوثر کے پانی سے افضل ہے،اسی لیے معراج کی رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاقلبِ مبارک آبِِ زم زم سے دھویاگیا اورپھر ایمان اورحکمت سے سونے کی شکل میں بھر دیاگیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آب زمزم پیٹ بھر کے پینا ایمان کی علامت ہے،منافق کبھی پیٹ بھر کے نہیں پی سکتا ۔؎ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آب ِزم زم کھڑے ہوکر نوش فرمایا اور یہ دعافرمائی: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ عِلْمًا نَّافِعًا وَّرِزْقًا وَاسِعًا وَّشِفَآءً مِّنْ کُلِّ دَآءٍ؎ ترجمہ: اے اللہ! میں آپ سے سوال کرتا ہوں نفع دینے والے علم کا،وسیع رزق کا اور ہر بیماری سے شفا کا۔ آب زم زم کادیکھنا بھی باعثِ اجر ہے اورپینا بھی باعثِ اجر ہے،یہ ظاہری اورباطنی بیماریوں کی شفا ہے۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم نے ------------------------------