سب سے پہلے سالانہ جلسہ کا اعلان کیا اور اس کے مقاصد میں اس بات کو رکھا کہ یورپ اور امریکہ میں تبلیغ کے وسائل سوچے جائیں اور وہاں کے نومسلموں کی ہمدردی کے وسائل سوچے جائیں… آپ نے فرمایا کہ آئندہ بھی اس جلسہ کے یہی مقاصد ہوں گے کہ اشاعت اسلام اور ہمدردی کو نومسلمین امریکہ اور یورپ کے لئے احسن تجاویز سوچی جائیں۔‘‘
(پیغام صلح ص۲،۳ مورخہ ۳۰؍نومبر ۱۹۴۴ئ)
غور فرمائیے! کہ جہاں مولوی صاحب اپنی طرف سے مرزاقادیانی کے بیان فرماتے ہوئے مقاصد جلسہ کی تعبیر کرتے ہیں وہاں بھی گورنمنٹ برطانیہ کی سچی شکر گذاری کی کوششوں کا ذکر تک نہیں کرتے اور جہاں خود مرزاقادیانی کی عبارت نقل کرتے ہیں وہاں بھی گورنمنٹ برطانیہ کی قدردانی کی تدبیریں سوچنے کو حذف کر دیتے ہیں۔ علماء یہود تو الفاظ پر ہاتھ رکھ کر چھپا لیا کرتے تھے۔ مگر یہاں تو الفاظ لائے ہی نہیں جاتے۔
اعتذار ودرخواست
آخر میں احمدی حضرات سے حق گوئی پر معافی چاہتا ہوں ؎
مری زبان پہ حق بات آج آ ہی گئی
خطا معاف کہ مجبور گفتگو ہوں میں
الحمدﷲ! کلمۂ حق کا اعلاء ہوگیا۔ ہم مطمئن ہیں کہ ہم نے اپنا فرض ادا کر دیا۔ ہماری طرف سے اتمام حجت ہوگیا۔ اب یہ احمدی دوستوں کا فرض ہے کہ وہ جذبات سے خالی ہوکر ہمارے ان معروضات پر غور اور اپنے عقیدہ پر نظر ثانی کریں۔ جس پر آخرت کی فوز وفلاح اور عاقبت کی نجات وعافیت کا دارومدار ہے۔ آخر ایسے نبی یا مجدد پر ایمان لانے سے کیا حاصل؟ جس کے ارشادات والہامات کہنے سننے اور پڑھنے لکھنے سے آدمی کو دنیا میں شرم آئے اور جو قبر وحشر میں بھی کام نہ آئے ؎
توبہ کار کسے نمے آئی
بہ کنار کسے نمے آئی
بہ چہ امید مے تواں مردن
بہ مزار کسے نمے آئی
اسلام کی تبلیغ اہل حق کی تنظیم اور اہل باطل کی تردید سے دلچسپی رکھنے والے ہر دوست کو تنظیم اہل سنت کی خریداری فوراً قبول فرما لینی چاہئے۔ (بخاری)