M
ابتدائیہ
’’الحمدﷲ وحدہ والصلوٰۃ والسلام علی من لا نبی بعدہ ولا امۃ بعد امتہ اما بعد!‘‘
اس حقیقت سے کسی فرد بشر کو انکار نہیں کہ مملکت خداداد پاکستان ایک خاص مقصد کے تحت معرض وجود میں آئی اور اسی مقصد کی خاطر مسلم قوم نے اپنی ہمت وبساط سے بڑھ کر قربانیاں دیں۔ یہ الگ بات ہے کہ آج تک وہ مقصد پورا نہ ہوسکا۔
بلکہ خداوندان حکومت وسیاست نے ایسے حالات پیدا کردئیے کہ آج کچھ لوگوں کو یہ جرأت ہوگئی ہے کہ وہ اس مملکت کے معرض وجود میں آنے کا مقصد ہی کچھ دوسرا بتلا رہے ہیں۔ بلکہ تحریک پاکستان کی قیادت عظمیٰ کو بھی اس میں ملوث کیا جارہا ہے۔ اور یہ کہا جارہا کہ تحریک کی قیادت عظمیٰ ’’جمہوری سیکولر سٹیٹ‘‘ کا نقشہ ذہن میں رکھتی تھی۔ رہ گیا۔ ’’لاالہ الا اﷲ‘‘ کا نعرہ تو یہ محض سیاسی سٹنٹ تھا۔ دیکھئے روزنامہ امروز لاہور کی اشاعت ۷؍مئی ۱۹۷۰کا (ص۲) راجہ صاحب محمود آباد کا بیان۔
اور روزنامہ امروز لاہور کی اشاعت ۱۰؍مئی ۱۹۷۰ء کا (ص۱)ابوالحسن صفہانی کا بیان۔
پاکستان بن جانے کے بعد ملک کے ناخدائوں نے انگریزوں کے خود کاشتہ پودے اور برطانوی حکومت کے متوقع امیدوار مرزائیوں کو جس طرح بعض کلیدی آسامیوں پر براجمان کیا۔ وہ ملک کی نظریاتی سرحدوں پر پہلی کاری ضرب تھی۔
کیونکہ اس حقیقت کو جھٹلانا ناممکن ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی کو انگریز سرکار نے اپنے مخصوص مفادات کی خاطر امپورٹ کیا اور اسے منصب نبوت پر بٹھایا۔ ملک کے نامور مفکر اور مجاہد،متکلم اسلام مولانا محمد علی جالندھری نے مورخہ۱۶؍مئی ۱۹۷۰ء کو گارڈینیہ ہوٹل سرگودھا میں اخباری نمائندوں کی ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس سازش کی مختلف کڑیوں کو یوں بیان فرمایا (افسوس کہ مقبوضہ پریس میں کچھ بھی شائع نہ ہوسکا۔ فیاحسرتا!)
مولانا نے فرمایا: