چیزیں ہیں۔ لیکن ایسی وحی جس کے ایک صفحہ پر کچھ ہے تو دوسرے پر کچھ۔
مرزا صاحب نے وحی کے زور پر یہ بھی کہا جو اوپر ہے اور اپنے کو کرشن، مہدی، مجدد، مسیح موعود، مخفی نبی اور مستقل نبی بھی کہا۔ اپنے معجزات کی اتنی تعداد بیان کی۔ جن سے سب نبیوں کی نبوت ثابت ہوسکتی ہے اور اپنے کو سب سے افضل کہا۔ اب کونسا ملفوظ مبارک مانیں؟ آپ نے جو ملفوظ نقل کئے۔ وہ سیالکوٹ کے منشی کے تھے۔ ہم جو کہہ رہے ہیں۔ وہ آپ کے سلسلہ کے بانی کے ہیں؟ یا تو آپ اپنے سلسلہ کے بانی سے لاتعلق ہوجائیں اور واضح لفظوں میں کہیں کہ مرزا قادیانی کے ملفوظات مداری کی پٹاری ہیں۔ اور مرزا قادیانی مراقی ہونے کے سبب یہ سب کچھ کہتے رہے۔ حتیٰ کہ اپنے ساتھ اوروں کو بھی لے ڈوبے۔ تب تو بات بنے۔
لیکن آپ اس پٹاری کی تبلیغ کریں۔ دنیا میں اپنے گماشتے بھیجیں۔ لوگوں کو ماننے کا کہیں۔ بصورت دیگر کافر اور کنجریوں کی اولاد کا فتویٰ دیں تو پھر آپ کے اس اعتراف کو کون مانے گا؟
آپ کے بانی نے اسلام کو زندہ مذہب کہا تو آپ کے ممدوح ظفر اﷲ نے اسلام کو مردہ مذہب اور قادیانیت کو زندہ مذہب قرار دیا (کراچی کی تقریر۵۲) آپ کے ایم ایم احمد نے ملفوظات مرزا کے بل بوتے پر ہی سمری کورٹ میں اسے نبی اور اس کے نہ ماننے والوں کو کافر کہا۔ اب کچھ تو کہو کہ ہم کس کی مانیں؟ آپ کے سلسلہ کے بانی کی یا آپ کی؟ آخری سطر ہے کہ یہ میرا عقیدہ ہے۔ اگر یہ کفر ہے تو میں اس پر راضی مجھے دنیا کے کسی فتویٰ کی پرواہ نہیں تو جناب ہم نے بھی تو آپ کو کافر ہی کہا ہے۔ میجر ایوب نے بھی یہی کیا۔ اس سے پہلے مصر، شام، لیبیا، سعودی عرب، افغانستان کی حکومتوں، بہاولپور، راولپنڈی، جیمس آباد کی عدالتوں نے بھی یہی کہا۔ پھراس پر دہائی کیوں ؎
تیری زلف میں آئی تو حسن کہلائی
وہ تیرگی جو میرے نامہ سیاہ میں ہے
خدا حقائق کو سمجھ کر اپنانے کی توفیق دے۔ آمین!
ض … ٭ … ض