انگریزی نظام کو رحمت اور برکت قرار دے کر اس کی پرستش کی جائے۔ لیکن اسلامی نظام کو پامال ونظر انداز کر کے اسلامی اصول میں کیڑے نکالے جائیں اور اصل اصول اسلام… جہاد… کو برتر اور حرام ٹھہرایا۱؎ جائے۔ رائج الوقت کافرانہ نظام حکومت کی بقاء وقرار اور توسیع وترقی کے لئے تو رات دن دعائیں مانگی جائیں اور متروک ومہجور قرآن کے مفلوج ومجروح نظام حیات کو پھر بروئے کار لانے کا کبھی بھولے سے بھی دل میں خیال نہ پیدا ہو ؎
چھپ کر او غیر کے گھر رات کو جانے والے
کبھی بھولے سے ہی آجا میرے کاشانے میں
اور پھر اس پر بس نہیں ؎
آخر عشق ومحبت یہی جلنا تو نہیں
خاک پروانہ پہ دیکھو ابھی کیا کیا گذرے
خلاف قرآن فرنگی نظام کو متزلزل اور کمزور کرنے والے مخلص قوی کارکنوں کی جاسوسی۲؎ کی جائے اور مسلم لیگ کو اس جرم کی پاداش میں کشتنی وگردن زدنی قرار دیا جائے کہ یہ ایک دن انگریز سے لڑ کر اس کا پنجہ استبداد واستعمار مروڑ ڈالے گی اور ملک کو آزاد کر کے اس میں قرآنی نظام
۱؎ ’’انگریزی سلطنت تمہارے لئے ایک رحمت ہے۔ تمہارے لئے ایک برکت ہے۔ تمہارے مخالف جو مسلمان ہیں ہزارہا درجہ ان سے انگریز بہتر ہیں۔ ظاہر ہے کہ انگریز کس انصاف کے ساتھ ہم سے پیش آتے ہیں۔ یاد رکھو کہ اسلام میں جہاد کا مسئلہ ہے۔ میری نگاہ میں اس سے بدتر اسلام کو بدنام کرنے والا اورکوئی مسئلہ نہیں ہے۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج۱۰ ص۱۲۲، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۸۴)
۲؎ ’’یہ نقشہ اس غرض سے تجویز کیاگیا کہ اس میں ان ناحق شناس لوگوں کے نام محفوظ رہیں جو ایسی باغیانہ سرشت کے آدمی ہیں… ہم نے اپنے محسن گورنمنٹ کی پولٹیکل خیرخواہی کی نیت سے اس مبارک تقریب پر یہ چاہا کہ جہاں تک ممکن ہو ان شریر لوگوں کے نام ضبط کئے جائیں جو اپنے عقیدہ سے اپنی مفسدانہ حالتیں ثابت کرتے ہیں… لیکن ہم گورنمنٹ میں بادب اطلاع کرتے ہیں کہ ایسے نقشے ایک پولٹیکل راز کی طرح اس وقت تک ہمارے پاس محفوظ رہیں جب تک گورنمنٹ ہم سے طلب کرے اور ہم امید رکھتے ہیں کہ ہماری گورنمنٹ حکیم مزاج بھی ان نقشوں کو ایک ملکی راز کی طرح اپنے کسی دفتر میں محفوظ رکھے گی… ایسے لوگوں کے نام مع پتہ ونشان یہ ہیں۔‘‘ (تبلیغ رسالت ج پنجم ص۱۱، مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۲۲۷،۲۲۸)