پر اسلامی پرچم لہرایا۔ لیکن اس زمانہ میں مسلمانوں کی بے بسی اور بے دینی نے اس فریضہ کو ادھورا چھوڑ دیا۔ جس کے نتیجہ میں قادیانی اور بہائی وغیرہ مذاہب پیدا ہوگئے اور اسلام میں ارتداد وزندقہ کا زہر پھیلانا شروع کیا۔ دہریت کا دور دورہ ہے۔ ۸۰؍فیصدی مساجد ویران ہوگئیں اور جہالت نے گھر کرلیا۔
کیا اس وقت ضرورت نہیں کہ اس ماحول کو تبدیل کرکے قرون اولیٰ کی پرہیزگاری، دینداری، خداترسی اور اخلاق پیدا کئے جائیں۔ خاص طور پر اسلام کے خلاف ہم رنگ زمین جال بچھانے والوں کا سدباب کیا جائے۔ چنانچہ انہی ضروریات کے پیش نظر شعبہ تبلیغ احرار اسلام نے قادیان میں مرکز قائم کیا اور ہزار مصائب (مقدمات، سوشل بائیکاٹ جھگڑے وغیرہ) پر لاکھوں روپیہ صرف کرکے بھی اپنے ارادہ کو متزلزل نہ ہونے دیا۔ اﷲ تعالیٰ کا شکر ہے کہ تیرہ چودہ سال کی محنت شاقہ کے بعد ہم ایک ٹھوس پروگرام کو چلانے کے لئے وسیع میدان میں قدم رکھ چکے ہیں۔ اور کثیر اخراجات سے تعلیمی مدرسہ مبلغین کا طائفہ اور قابل معلم وعلماء رکھے گئے ہیں۔ جو مقامی طور پر اور مضافات قادیان بلکہ پنجاب بھر کے دور دور مقامات میں مرزائیت کے زہر سے مسلمانوں کو محفوظ رکھنے میں سرگرم عمل ہیں۔
مدرسہ، مہمان خانہ، لنگر خانہ، کتب خانہ، قیام گاہ طلباء وغیرہ ضروریات کے لئے مکانات کا انتظام بھی کیا گیا ہے اور جن کی مزید تعمیر کے لئے مالی امداد کی ضرورت ہے۔ زمرہ مبلغین میں اضافہ کرنے کی بھی ضرورت لاحق ہے۔ غرضیکہ شعبہ تبلیغ کو اس وقت کئی قسم کے وسیع اخراجات کا سامنا ہے۔ اس وقت جو ماہوار آمد کا اوسط اندازہ ہے وہ بمشکل ماہانہ اخراجات موجودہ کو پورا کرلیتا ہے۔
میں ملک کے تمام سجادہ نشین حضرات صوفیائے عظام، علمائے کرام اور جملہ ہمدردان اسلام کے احساسات اسلامی، ختم نبوت کی حفاظت اور محبت رسول اکرمﷺ کے جذبہ سے اپیل کرتا ہوں کہ آپ اپنی خیرات، زکوٰۃ اور صدقات میں اس تبلیغی مرکز کو خصوصیت سے یاد رکھیں۔ نیز کتب خانہ کے لئے درسی وغیردرسی کتب وقف کرنے میں بھی دریغ نہ فرمائیں۔ فقط والسلام! قمر الدین مہتمم شعبہ تبلیغ احرار اسلام قادیان، صدر دفتر اچھرہ لاہور!