تیسرا پہلو
حضور سید المرسلینﷺ کے اخلاق سے کون واقف نہیں۔ آپﷺ کے اخلاق حمیدہ کے کافر خود قائل تھے۔ حضو ر رحمت للعالمینﷺ کی عادت میں داخل تھا کہ کہ نرمی سے گفتگو فرمانا، کسی کو دلخراش اور دل آزار جملہ نہ فرمانا، کسی کو گالی نہ دینا، چنانچہ حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ: ’’میں نے دس برس حضورﷺ کی خدمت کی۔ حضورﷺ نے مجھے کبھی ’’اُف‘‘ بھی نہیں کہا۔‘‘ (مشکوٰۃ ص۵۱۰)
نیز فرمایا: ’’کان رسول اﷲﷺ من احسن الناس خلقا‘‘ (مشکوٰۃ ص۵۱۰) {حضور تمام مخلوق سے بہتر خلیق تھے۔} اور فرمایا: ’’لم یکن رسول اﷲﷺ فاحشا ولا لعّانا ولاسبّابا‘‘ (مشکوٰۃ ص۵۱۱) {حضور فحش گو اور لعنت کرنے والے اور گالی دینے والے نہ تھے۔} الغرض حضور علیہ السلام کے اخلاق نہایت پاکیزہ اور محمودہ تھے۔ اسے ہر کوئی جانتا ہے۔ اب ذرا آپﷺ انوکھے رحمت للعالمین کی رحمت کا یہ پہلو بھی ملاحظہ فرمالیں۔
مرزا قادیانی کی رحمت کا یہ پہلو
مرزا قادیانی پرلے درجہ کے فحش گو لعاّن تھے۔ آپ کی کتابیں اس پر شاہد ہیں۔ آپ کی کتابیں مطالعہ کرنے سے معلوم ہوسکتا ہے کہ آپ گالی دینے اور دلخراش جملات، دل آزار کلمات استعمال کرنے میں بڑے ماہر تھے۔ ہمیں یہاں اتنا لمبا بیان کرنے کی حاجت نہیں۔ اس وقت ہم مرزا قادیانی ہی کی ایک نظم کے دو شعر یہاں لکھ دیتے ہیں جن میں مرزا قادیانی نے اپنے اخلاق کا صحیح فوٹو کھینچ دیا ہے۔ آپ فرماتے ہیں: ؎
نطقی کسیف قاطع یردی العدأ
قولی کعالیۃ القنا او لہذم
کم من قلوب قد شققت غلافہا
کم من صدور قد کلمت واکلم
(حقیقت الوحی ص۳۵۰، خزائن ج۲۲ ص۳۶۳)
ترجمہ جو مرزا قادیانی نے خود کیا ہے: ’’میرا نطق تلوار کاٹنے والی کی مانند ہے جو دشمن کو ہلاک کرتی ہے۔ بات میری نیزہ کی نوک کی طرح یا لہذم کی طرح ہے۔ بہت دل ہیں جن کے غلاف میں نے پھاڑ دئیے۔ بہت سینے ہیں جو میں نے مجروح کئے اور کرتا ہوں۔‘‘
فـــــــــــقــــــــــــــط!