قبیح سعی کی ہے جس میں مرزاغلام احمد قادیانی بھی کسی سے پیچھے نہیں ہے۔ ذیل میں اس کی تحریفات کے نمونے پیش کئے جارہے ہیں۔
تحریف کے معنی اور مطلب
اصل الفاظ کو بدل کر کچھ اور لکھ دینا (لغات فیروزی) بات کو بدل دینا (المنجد عربی اردو) قول کو اس کے معنی سے پھیر دینا۔ (مصباح اللغات)
تحریف کی اقسام
فرقہ احمدیہ یا خود مرزاقادیانی نے قرآن پاک میں جن جگہوں پرایسی حرکتیں کی ہیں وہ تین طرح کی ہیں۔
اوّل… لفظی تحریف، یعنی قرآن پاک کے الفاظ میں یا تو کمی کر دی یا پھر زیادتی کر دی۔
دوم… معنوی تحریف۔ یعنی قرآن پاک کا ترجمہ کرتے وقت اس فرقہ نے بالارادہ اصلی ترجمہ اور معنی نہیں کئے۔ بلکہ اس سے ہٹ کر دوسرا ترجمہ کر دیا۔
سوم… منصبی یا مرادی تحریف۔ یعنی جو آیات آنحضورﷺ کی شان میں نازل ہوئی ہیں ان کو یا تو اپنے اوپر منطبق کیاگیا ہے یا کسی غیر کے اوپر یا جو آیات خانہ کعبہ اور مکہ معظمہ کی شان میں نازل کی گئی ہیں انہیں کسی اور جگہ چسپاں کیاگیا ہے۔ قرآن پاک کی یہ تحریفات خواہ لفظی ہوں یا معنوی یا مرادی بہرحال ایک جرم عظیم کا ارتکاب ہے۔ ایسا کرنے والا آخرت میں عذاب الیم کا مستحق ہوگا۔
تحریف لفظی کے چند نمونے
۱… قرآن پاک کی اصل آیت ’’وما ارسلنا من قبلک من رسول ولا نبی الّا اذا تمنی القی الشیطان فی امنیتہ (حج:۵۲)‘‘ اس کا مفہوم یہ ہے اور (اے محمدﷺ یہ لوگ جو شیطان کے اغواء سے آپﷺ سے مجادلہ کرتے ہیں یہ کوئی نئی بات نہیں بلکہ) ہم نے آپﷺ کے قبل کوئی رسول اور کوئی نبی ایسا نہیں بھیجا جس کو یہ قصہ پیش نہ آیا ہو کہ جب اس نے اﷲ کے احکام میں سے کچھ پڑھا۔ (تب ہی) شیطان نے اس کے پڑھنے میں (کفار کے قلوب میں) شبہ (اور اعتراض) ڈالا (اور کفار ان ہی شبہات اور اعتراضات کو پیش کر کے انبیاء سے مجادلہ کیا کرتے) (معارف القرآن ج۶ ص۲۶۴)