غور فرمائیے کہ پہلے محدث بنے، پھر مسیح موعود بنے اور آخر میں آنحضرتﷺ بننے کا دعویٰ کیا۔
مرزاقادیانی نے نبوت وغیرہ کے جو دعاوی کئے اس کی وجہ یہ تھی کہ انہیں شدید قسم کے جسمانی اور دماغی امراض نے گھر رکھا تھا۔ چنانچہ اپنی تصنیف میں فرماتے ہیں: ’’جب میری شادی کے بارے میں غیبی پیغامات وصول ہوئے اس وقت میں جسمانی اور دماغی اعتبار سے بہت کمزور تھا اور ایسے ہی میرا دل بھی کمزور تھا۔ ذیابیطس، دوران سر، اور قلبی تکلیف کے علاوہ تپ دق کی علامات ابھی تک باقی تھیں۔ جب ان ناگفتہ بہ حالات میں میری شادی ہوگئی۔ میرے بہی خواہوں کو بہت رنج ہوا۔ کیونکہ قوت رجولیت صفر تھی اور میں بالکل بڈھوں کی طرح زندگی گذار رہا تھا۔‘‘
(نزول المسیح ص۲۰۹، خزائن ج۱۸ ص۵۸۷)
دوسری جگہ درج ہے: ’’مرزاقادیانی کے خاندان میں مراق کی بیماری وراثتاً نہیں تھی۔ بلکہ یہ چند خارجی اسباب کی بناء پر (مرزاقادیانی کو) ہو گئی تھی۔ خارجی اثرات کی وجہ دماغی تکان کی کثرت دنیاوی افکار اور قبض تھا جس کا نتیجہ مستقل دماغی کمزوری تھا۔ جس نے مراق کی شکل اختیار کر لی تھی۔‘‘ (میگزین ریویو قادیان ص۱۰، اگست ۱۹۲۸ئ)
شرح اسباب والعلامات، سر کی بیماری، مصنفہ علامہ برہان الدین نفیسی میں ہے کہ: ’’کچھ مریض جو مراق کے مرض میں مبتلا ہوں اس وہم میں مبتلا ہو جاتے ہیں کہ وہ غیب کا علم رکھتے ہیں اور آئندہ ہونے والے واقعات کی پیشین گوئی کرتے ہیں اور بعض مریض تو اپنے آپ کو پیغمبر سمجھتے ہیں۔‘‘ (اکسیر اعظم ج۱ ص۱۸۸)
(سیرت المہدی ج۲ ص۵۵) میں ہے: ’’ڈاکٹر میر محمد اسماعیل نے مجھے بتایا کہ مسیح موعود نے مجھے اکثر بتایا کہ مجھے ہسٹریا کی شکایت ہے اور بعض وقت وہ مراق کی شکایت بھی کرتے تھے۔‘‘
(الفضل قادیان ج۱۷ نمبر۶، مورخہ۱۹؍جولائی ۱۹۲۹ئ) میں ہے کہ: ’’حضرت مسیح موعود نے ایک دوا تیار کی جس کا نام ’’تریاق الٰہی‘‘ تھا۔ یہ دوا الہامی ہدایات کے ماتحت تیار ہوئی تھی۔ اس کا خاص جزء افیون تھی۔‘‘
مرزاقادیانی جب ایسے امراض میں مبتلا تھے اور افیمی تھے۔ نیز برانڈی شراب بھی استعمال فرماتے تھے۔ (دیکھو الحکم قادیان ج۳۹، نمبر۲۵، مورخہ ۷؍نومبر ۱۹۳۶ئ)