جھوٹے نبی، دعوائے نبوت کرنے لگے، نبی کریمﷺ اس خطرے سے واقف تھے۔ آپ کے قلب صافی پر آنے والے اس فتنے کا خطرہ گذر رہا تھا۔ چنانچہ اﷲ کے اس فرمان ’’خاتم النّبیین‘‘ کی طرح طرح سے آپﷺ نے تشریح فرمائی۔ مثال دے کر وضاحت فرمائی اور بعض مواقع پر تو صاف ہی بتا دیا کہ میرے بعد کچھ جھوٹے لوگ نبوت کا دعویٰ بھی کریں گے۔ یہ سب آپﷺ اسی لئے کر رہے تھے کہ امت اس عظیم گمراہی میں پر کر دین کو برباد نہ کرلے۔ شرک میں داخل ہوکر اﷲ کے سخت غضب کا شکار نہ ہو جائے۔ نیز نبی آخرالزمان کی ذات سے امت میں جو ایک مرکزیت پیدا ہوگئی ہے۔ سیکڑوں نبی کے جھوٹے دعوؤں سے وہ انتشار کا شکار نہ ہو جائے۔ چنانچہ صحیحین کی ایک روایت میں اس کو مثال دے کر بتایا۔
’’میری اور انبیاء کی مثال ایک خوبصورت محل کی ہے۔ وہ محل یوں تو مکمل ہے۔ مگر ایک اینٹ کی جگہ اس میں خالی ہے۔ اس محل کو دیکھنے والوں نے گھوم گھوم کر اس کو دیکھا، پسند کیا۔ اسی ایک اینٹ کی خالی جگہ کے علاوہ اور کوئی عیب ان کو نظر نہ آیا۔ پس میں اس خالی جگہ کو بھر دوں گا۔ مجھ پر وہ عمارت مکمل ہوگی اور رسالت بھی مجھ پر ختم ہوگی۔‘‘ (بخاری ج۱ ص۴۹۱، مسلم ج۲ ص۱۶۲)
ایک جگہ سرکار دوعالمﷺ نے تاکید فرمائی: ’’میرے مختلف نام ہیں، میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں ماحی ہوں (اﷲمیرے ذریعے کفر کو محو فرمائیں گے) میں حاشر ہوں (اﷲ پاک میرے قدموں میں لوگوں کو جمع فرمائیں گے) میں عاقب ہوں (عاقب وہ کہ اس کے بعد کوئی نبی نہ ہو)‘‘ (مسلم شریف ج۲ ص۲۶۱)
پھر اگلی روایت میں آپ نے (مرزاایسے) جھوٹے نبیوں کی تکذیب اور تردید فرمادی۔ ’’بے شک میری امت میں تیس جھوٹے ہوں گے اور ہر ایک ان میں سے خود کو نبی سمجھے گا اور میں خاتم النّبیین ہوں۔ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔‘‘ (مسلم شریف ج۲ ص۳۹۷)
ایک جگہ نبی کریمﷺ نے دیگر انبیاء کے مقابلے میں سات چیزوں میں اپنی فضیلت ذکر فرمائی ہے۔ اس میں سے آخری فضیلت یہ ذکر فرمائی: ’’مجھ پر نبوت ختم ہوگئی ہے۔‘‘ غرض کہ آپﷺ اس دجالی اور کذابی فتنے سے بخوبی واقف تھے۔ اس لئے ’’ختم نبوت‘‘ کے قرآنی اعلان کو طرح طرح سے واضح فرمایا اور اپنی ذات پاک پر نبوت کے اختتام کا طرح طرح سے یقین دلاتے رہے۔ مگر اس بدنصیبی کا کیا جائے کہ دشمنان دین واسلام نے پھر بھی تمام تاکیدوں اور صراحتوں کے باوجود، اپنی نبوت کا جھوٹا اعلان کیا۔ خود بھی گمراہ ہوئے اور امت کے افراد کو بھی تباہ وبرباد کیا۔ خود نبی اکرمﷺ کے سامنے پھر حضرت ابوبکر صدیقؓ کے عہد خلافت میں یہ صورت