برداشت نہ کر سکے اور انہوں نے شوروشراور ہنگامہ برپا کر دیا۔ یہ الزام سراسر جھوٹا اور ناپاک افتراء ہے اور کوئی احمدی سید الاولین والآخرین کی شان اقدس کے بارے میں اس قسم کی بات نہیں کہہ سکتا۔‘‘ (الفضل مورخہ ۲۴؍جنوری ۱۹۵۰ئ)
ڈھٹائی اور بے حیائی کا کمال
ملاحظہ ہو کہ حضورﷺ کی شان میں توہین آمیز کلمات کو صرف احراری برداشت نہ کر سکے اور انہوں نے ہنگامہ برپا کر دیا۔ گویا احراریوں کے علاوہ تمام مسلمان مرزائی ہیں کہ حضرت فخر رسالتﷺ کی توہین سے ان کے جذبات میں ہیجان پیدا نہیں ہوتا اور وہ نہایت سکون وسرور سے حضورﷺ کی توہین برداشت کرتے ہیں۔ کاش کہ اس ملعون کو معلوم ہوتا کہ اگر حضورﷺ کی محبت اور حضور کی عزت پر کٹ مرنے کا نام ’’احراریت‘‘ ہے تو ہر مسلمان احراری ہے۔
اور مسلمان کبھی اپنے آقا ومولا محبوب خدا محمد مصطفیٰﷺ کی شان اقدس میں ادنیٰ سے ادنیٰ گستاخی کو برداشت نہیں کر سکتا اور جہاں وہ یہ محسوس کرتا ہے کہ محمد رسول اﷲﷺ کی عزت وعظمت کو خطرہ لاحق ہے وہاں وہ اس مادی دنیا کی انتہائی قربانی کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتا۔ کیونکہ اس کا ایمان ہے ؎
نہ جب تک کٹ مروں میں خواجہ یثرب کی عزت پر
خدا شاہد ہے کامل میرا ایمان ہو نہیں سکتا
ایں طرفہ تماشا بیں
اور سنئے! کوئی احمدی سید الاولین والآخرین کی شان اقدس کے بارے میں اس قسم کی بات نہیں کہہ سکتا۔ چہ خوب ؎
شیشۂ مے بغل میں پنہاں ہے
لب پہ دعویٰ ہے پارسائی کا
تقابل واستقلال
۱… سید العرب والعجم رسول مدنی کے مقابلہ میں مستقل رسول قدنی۔
۲… اصحاب النبیؓ کے مقابلے میں اصحاب مسیح موعود۔
۳… ازواج النبی امہاتؓ المومنین کے مقابلے میں ام المؤمنین۔
۴… خلیفۃ الرسول کے مقابلہ میں خلیفۃ المسیح بلکہ خلیفہ اوّل (صدیق اکبر) کے مقابلہ میں