جہانداری کی رو سے ضروری سمجھا گیا کہ ان کے ذہنی مشغلہ اور روحانی توجہ کے لئے نہ صرف مذاہب عالم کو آپس میں ٹکرا دیا جائے۔ بلکہ ہر مذہب میں نئے نئے فرقے پیدا کئے جائیں اور پھر ہر فرقے میں نئی نئی قلمیں لگا کر ہندوستان کو مذاہب وافکار کی آویزش کی ایک آماجگاہ بنا دیا جائے تاکہ آوازۂ حریت بلند کرنے کی کسی کو فرصت ہی نہ ملے اور اگر کسی گوشے سے یہ آواز اٹھے بھی تو اس افتراقی غلغلہ کے شور میں دب کر رہ جائے۔
چنانچہ انگریزوں کی نگاہ دوربین نے مسلمانوں کے اندر مذہبی رنگ میں افتراق وانتشار پیدا کرنے کے لئے مرزاغلام احمد قادیانی کا انتخاب کیا جس کے بعد آسمان مغرب سے مرزاپر وحی خفی وجلی کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ جس کے ذریعہ نبی آخرالزماں محمد رسول اﷲﷺ کی شریعت کے مقابل ومتوازی ایک جدید شریعت امت کے سامنے پیش کی گئی۔ اس طرح مسلمانوں کے اندر ایک نئے فرقہ کا اضافہ ہوگیا اور یہی شاطران فرنگ کا عین مطلوب ومقصود تھا۔
یہ فتنہ انگریزوں کی درپردہ سازش سے اس قوت کے ساتھ اٹھایا گیا تھا کہ اگر علمائے اسلام اس کے مدمقابل ڈٹ نہ جاتے تو جس طرح سینٹ پال نے دین مسیحیت کو ایک تین اور تین ایک کے غیر معقول فلسفہ میں الجھا کر وحدانیت سے شرک کی راہ پر ڈال دیا۔ ٹھیک اسی طرح مرزاغلام احمد قادیانی وحی والہام کے پر فریب دعوؤں کے ذریعہ دین اسلام کو مسخ کر کے الحاد ودہریت کا ترجمان بنا دیتے۔
اس مختصر مقالہ میں مرزاغلام احمد قادیانی کی اسی ناپاک کوشش کے دس نمونے پیش کئے گئے ہیں۔ پورے مقالہ میں اس بات کا بطور خاص لحاظ رکھا گیا ہے کہ اپنی طرف سے کچھ کہنے کے بجائے قرآن وسنت سے ماخوذ اسلامی عقائد واحکام اور اس کے بالمقابل ومتوازی مذہب مرزائی کے مزعومات خود بانی مذہب مرزاقادیانی کی زبان سے پیش کر دئیے جائیں۔
اسلامی شریعت کا یہ بنیادی عقیدہ ہے کہ رسالت مآب محمد رسول اﷲﷺ خاتم النّبیین ہیں۔ آپﷺ کی ذات والاصفات پر مراتب نبوت ختم ہوگئے۔ اﷲ جل مجدہ کا ارشاد ہے۔
دلائل عقیدہ نمبر:۱
’’ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النّبیین (احزاب:۴۰)‘‘ {محمد رسول اﷲ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن انبیاء کے خاتم اور آخری نبی ہیں۔}